کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ عاقب جاوید نے شکست کی ذمے داری قبول کرلی تاہم کہا ہے کہ ایک میچ ہارنے کا مطلب یہ نہیں کہ پوری ٹیم تبدیل کر کے انڈر 19 کو لے آئیں۔ ٹیم سلیکشن درست تھی، بھارت کے علاوہ کسی اور سے ہارتے تو شاید اتنا واویلا نہ ہوتا۔ عاقب نے بورڈ میں تبدیلیاں، صائم ایوب اور فخر زمان کی غیرموجودگی کو بھی شکست کی وجوہات قرار دیا ہے۔ یہ ٹیم بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل تھی، ایک بھی ایسا کھلاڑی نہیں ہے جو بغیر کارکردگی کے ٹیم میں آیا ہو۔ صائم ایوب کے ان فٹ ہونے پر خوشدل شاہ کو لانا پڑا۔ خوشدل نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ اور بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد اپنے اعزاز کا دفاع نہ کرسکی لیکن جمعرات کو محمدرضوان کی قیادت میں رسمی کارروائی کیلئے آخری میچ بنگلہ دیش کے خلاف پنڈی اسٹیڈیم میں کھیلے گی۔ راولپنڈی میں بارش کی پیش گوئی اور میچ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ دونوں ٹیمیں ٹورنامنٹ سے باہر ہوچکی ہیں۔ بدھ کو پریس کانفرنس میں عاقب نے ٹیم کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ میں جس تیزی سے تبدیلیا ں ہوئیں ہیں یہ اس کے اثرات ہیں۔ اگر بہتری لانی ہے تو سسٹم میں مستقل مزاجی لانی ہوگی۔ سلیکشن کمیٹی کا کام ہے بہترین کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کرنا، اس سے بہتر ٹیم نہیں بنا سکتے تھے۔ آسٹریلیا میں اسی ٹیم نے تاریخ بنائی تھی۔ ٹیم توقعات کے مطابق نہیں کھیلتی تو سب سے زیادہ دکھ کھلاڑیوں کو ہوتا ہے۔ 240 رنز کا دفاع کرنا ہو تو وکٹیں لینا ہوتی ہیں اور اٹیک کرنا ہوتا ہے۔ کچھ کھلاڑی بہت ضروری ہوتے ہیں، بابر اعظم کے سوا ہمارے پاس کون سا آپشن ہے؟ کرکٹ میں کوئی معذرت نہیں ہوتی اور ہر میچ سے پہلے ٹیم پر امید ہوتی ہے۔ قوم کو یہ یقین رکھنا چاہیے کہ ٹیم کی طرف سے پوری کوشش کی جاتی ہے۔ بھارت کے خلاف پاکستان 300 کے قریب اسکور بنا لیتا تو اچھا مقابلہ ہو سکتا تھا۔ بڑے میچز میں امپیکٹ پلیئرز کا ہونا ضروری ہوتا ہے، صائم ایوب اور فخر زمان کی عدم موجودگی سے فرق پڑا۔ سفیان مستقیم اور عرفان نیازی کا ون ڈے کے حوالے سے ایکسپوژر نہیں تھا۔ ہارنے کے بعد کوئی مطمئن نہیں ہوسکتا لیکن کوئی بہانہ بھی نہیں۔ پاک، بھارت میچ میں تجربہ چلتا ہے، ہماری پوری ٹیم نے 400 کے قریب میچ کھیلے ہیں جبکہ بھارتی ٹیم 1500 ون ڈے کھیل چکی ہے، ٹیم میں نئے کھلاڑی ہوں تو یقیناً دباؤ ہوتا ہے۔ پلاننگ صرف بھارت کے خلاف نہیں، ہر میچ کیلئے ہوتی ہے۔ اب وہی کریں گے جو اس ٹیم کیلئے بہتر ہے ۔ ون ڈے میں 7 بیٹرز اور 4 بولرز کا کمبی نیشن کھلایا جاتا ہے، طیب طاہر نے کچھ اچھی اننگز کھیلیں اس لیے ان کو لائے۔