پشاور(نیوز رپورٹر ) پشاورہائیکورٹ نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے نجی ایکسچینج کمپنی کالائسنس منسوخ کرنے اور ان کی سرگرمیاں روکنے کا اقدام معطل کردیا اور اس ضمن میں سٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ۔جسٹس محمد اعجاز خان اور جسٹس سید مدثر امیر پر مشتمل دورکنی بنچ نے اورینٹ ایکسجیج کمپنی کی رٹ پر سماعت کی۔ دوران سماعت ان کے وکلاءبیرسٹر قاسم ودود اور بابرخان یوسفزئی نے بتایاکہ مذکورہ کمپنی واحد کیٹیگری بی ایکسچینج کمپنی ہے جو صوبے میں کام کررہی ہے ۔انہوں نے کٹیگری اے لائسنس کیلئے ایپلائی کیا تاہم سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بغیر کوئی وجہ بتائے ان کا لائسنس منسوخ کردیا۔ انہوں نے بتایاکہ مذکورہ کمپنی کی لائسنس منسوخی کا اقدام انصاف کے بنیادی اصولو ں کے خلاف ہے کیونکہ یہ اقدام اٹھانے سے قبل درخواست گزار کمپنی کو سننے کا کوئی موقع نہیں دیا گیا۔انہوں نے دلائل دیئے کہ درخواست گزار کمپنی ایکسچینج کمپنیز مینول کے تحت ہر قسم کے کرائیٹیریااور اہلیت پر پورا اترتی ہے تاہم سٹیٹ بینک نے ایک غیرقانونی اور ظالمانہ فیصلہ کیا ہے جس کی قانون اسے اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے بتایاکہ 27دسمبر2023اور مختلف اوقات میں خطوط جاری کرکے کمپنی کی سرگرمیاں بند کردی ہیں لہذایہ اقدام کالعدم قراردیا جائے ۔انہوں نے یہ استدعا بھی کی کہ فریقین کو مذکورہ کمپنی کومکمل ایکسچیج کمپنی کے طور پراین او سی جاری کرنے کے احکامات بھی دیئے جائیں۔ عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد لائسنس منسوخی سے متعلق سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری احکامات پر عملدرآمدروکتے ہوئے قراردیا کہ اس کیس میں وزارت خزانہ ،سٹیٹ بینک اور ڈائریکٹر ایکسچینج پالیسی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تاحال کمنٹس جمع نہیں کیے گئے لہذاآئندہ سماعت تک ان احکامات پر عملدرآمد معطل رہے گا، مزید سماعت 9اپریل تک ملتوی کردی گئی۔