• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپین یونین (ای یو) میں پبلک فنڈز کے ساتھ مالیاتی فراڈ کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بات یورپین پبلک پراسیکیوٹرز آفس کی آج شائع ہونے والی 2024ء کےلیے سالانہ رپورٹ میں بتائی گئی۔

ای پی پی او رپورٹ کے مطابق 2024ء میں اس کے پاس 1500 نئی شکایات کے اضافے کے ساتھ ای یو کے مختلف ممبر ممالک میں فراڈ کی شکایات پر 2666 فعال تحقیقات چل رہی ہیں، جن کی مالیت کا تخمینہ 24 ارب 80 ملین ڈالر ہے۔

ای پی پی او کے مطابق یہ پچھلے سال 2023 کے مقابلے میں شروع کردہ تحقیقات میں 38 فیصد اضافہ ہے۔

ای پی پی او رپورٹ کے مطابق ان تمام تحقیقات میں سے وی اے ٹی فراڈ سے متعلق تحقیقات ایک بڑی تشویش کا سبب ہیں، جس سے 2024 میں کافی نقصان ہوا، یہ رقم 13 اعشاریہ 15 ارب یورو یا کل نقصانات کا 53 فیصد ہے۔

ادارے نے اس کےلیے مختلف ممالک میں موجود مجرمانہ تنظیموں کی ’تقریباً منظم شمولیت‘ کو ایک وجہ قرار دیتے ہوئے اسے نیشنل سیکیورٹی کےلئے مستقبل میں ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2023 میں ای پی پی او نے نیکسٹ جنریشن ای یو سے متعلق 206 کیسز کی نشاندہی کی تھی، جو یونین کا 800 ارب کا پوسٹ پینڈیمک ریکوری فنڈ ہے، لیکن 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 311 مبینہ فراڈ کیسز تک پہنچ گئی۔

اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد اس حوالے سے اپنے بیان میں ای پی پی او کی چیف پراسیکیوٹر لورا کویسی نے کہا کہ ان تحقیقات کے نتیجے میں اب تک 849 ملین کے اثاثے منجمد کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس حساب سے فراڈ میں اضافہ ہورہا ہے، ان کے ادارے کو اس کام کو مزید اچھے طریقے سے کرنے کےلئے زیادہ رقم اور وسائل چاہئیں، خاص طور پر جب کہ رکن ممالک اس کی منظوری سے بچنے والوں کو شکار کرنے کے حوالے سے بحث کر رہے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ای پی پی او کی صلاحیت کو حقیقت کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جون 2021ء میں ای پی پی او کے کام شروع کرنے کے بعد سے مجرمانہ تحقیقات میں ایک مستقل رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے۔

 یہ بات ثابت کرتی ہے کہ یورپی یونین کے مالی مفادات کے خلاف جرائم کے پھیلاؤ کو طویل عرصے سے کم سمجھا جاتا رہا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید