• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1250 ارب بینکوں سے ادھار لینے پر آئی ایم ایف کا اعتراض

اسلام آباد(مہتاب حیدر) پاکستان اور آئی ایم ایف مالی سال 2024-25 کے لیے معاشی اور مالیاتی فریم ورک میں ترامیم کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں تاکہ 7 بلین ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) کے تحت معاہدے طے پا سکیں۔ فریقین کے مذاکرات میں افراط زر کی نئی پیش گوئیوں پر غور کیا گیا،زرعی ترقی منفی رہنے کے خدشے کا اظہار کیا گیا اورامیدیں سروس سیکٹرپرمرکوز ہوگئی ہیں۔ تکنیکی سطح کے مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں اوراب پالیسی سطح کے مذاکرات اگلے ہفتے سے شروع ہو رہے ہیں، جن کے دوران اس نظرثانی شدہ فریم ورک کو حتمی شکل دی جائے گی۔تاہم، آئی ایم ایف نے حکومت کی 1250 ارب روپے کی بینکوں سے ادھار لینے کی حکمت عملی پر اعتراض اٹھایا ہے، جس کا مقصد بجلی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کے بڑے مسئلے کو حل کرنا ہے۔ آئی ایم ایف نے استفسار کیا ہے کہ اگر مستقبل میں بجلی کی طلب میں کمی واقع ہوتی ہے تو سی پی پی اے سود اور اصل رقم کی ادائیگی کیسے کرے گا؟دوسری جانب، آئی ایم ایف نے بجلی ڈویژن کی جانب سے جنرل سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوں میں کمی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے، جیسا کہ سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح پر مذاکرات تقریباً مکمل ہو چکے ہیں، اور اب پالیسی سطح کے مذاکرات آئندہ منگل سے شروع ہوں گے، جو جمعہ تک جاری رہنے کی توقع ہے۔

اہم خبریں سے مزید