• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئٹہ میں چلنے والی لوکل بسوں کو بندکرنے کا فیصلہ قبول نہیں،اختر کاکڑ ،شیر بلوچ

کوئٹہ (آن لائن) متحدہ لوکل بس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ حاجی محمد اختر جان کاکڑ ، شیر احمد بلوچ، حاجی اسحاق بازئی، ٹکری سعید سمالانی، ملک ضمیر شاہوانی ، اقبال جتک، بلند شاہوانی، محمد حنیف ، چیف عبدالغنی شاہوانی، محمد عالم کاکڑ، رفیع اللہ کاکڑ، محمد انور بنگلزئی اور دیگر نے حکومت کی جانب سے کوئٹہ شہر میں چلنے والی 425 لوکل بسوں کو بند کرکے 2025ء ماڈل کی گاڑیاں لانے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ حکام کی جانب سے گزشتہ 2 ماہ سے ہماری 45بسوں کو بند کرکے اس روزگار سے وابستہ ہزاروں لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیئے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹرانسپورٹروں اور ملازمین کے ملنے والے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ جوکہ ماضی میں لٹل پیرس کے نام سے جانا پہچانا جاتا تھا کوئٹہ شہر میں 664 لوکل بسیں جو مختلف روٹ پر کوئٹہ شہر سے کلیوں اور علاقوں کے لوگوں کو شہر اور ان کے گھروں تک لانے کے لئے چلتی تھیں جس کے بعد مختلف روٹس کو بند کرکے ان پر چلنے والی بسیںبند کی گئیں جس میں کوئٹہ کینٹ، کرانی روڈ، پشتون آباد کے روٹس شامل ہیں جہاں پر لوکل بسیں بند کردی گئیں۔ اس وقت بھی ہماری 45بسیں 2 ماہ سے بند ہیں اور اس وقت 425 لوکل بسیں چل رہی ہیں جن پر تقریباً 15 ہزار سے زائد ملازمین اپنے گھروں کا چولہا جلانے کیلئے مزدوری کرتے ہیں 10 دسمبر کو عدالتی احکامات پر کوئٹہ شہر میں چلنے والی لوکل بسوں کو بند کرکے 2025ء ماڈل کی بسیں لانے کا فیصلہ ہوا جس سے سینکڑوں بسوں کو ناکارہ بنانے کے لئے کارروائی کا آغاز کیا گیا اس عمل کے خلاف ہم نے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن ، سیکرٹری آر ٹی اے اور متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کیں اور انہیں بتایا کہ ہم نے اپنی لوکل بسوں پر لاکھوں روپے خرچ کیا ہے اور ہر بس پر 60 لاکھ روپے خرچ کرکے چلانے کے قابل بنایا ہے ڈھائی سے تین کروڑ کی بس ہم کیسے خرید سکتے ہیں ہماری وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی،گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، چیف سیکرٹری شکیل قادر خان اور متعلقہ حکام سے یہی اپیل ہے کہ اس مسئلے کے حل کو یقینی بنایا جائے کیونکہ لوکل بس ایسوسی ایشن نے 7 مارچ سے ہڑتال کر رکھی ہے اور ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں حکومت دوسروں صوبوں کے قوانین اور صورتحال کو دیکھ کر ان مسائل کے حل کو یقینی بنائیں تاکہ ہزاروں لوگوں کو بے روزگار ہونے سے بچایا جاسکے پہلے ہی صوبے میں بے روزگاری، بد امنی عروج پر ہے جان بوجھ کر لوکل بس ایسوسی ایشن کو بھی احتجاج پر مجبور کیا جارہا ہے۔
کوئٹہ سے مزید