• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ، غیرت کے نام پر قتل، راضی نامہ کے باوجود ملزم کی درخواست ضمانت خارج

پشاور(نیوز رپورٹر)پشاور ہائیکورٹ نے غیرت کے نام پرقتل کو فساد فی الارض قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ فسادفی الارض کے مقدمات میں فریقین کے مابین راضی نامہ نہیں ہوسکتا اورراضی نامہ ہونے کے باوجود ٹرائل کورٹ ایسے مقدمات میں ملزم کو سزا دینے کی مجاز ہے ۔ہائیکورٹ نے انہیں آبزرویشن کے ساتھ غیرت کے نام پربیوی اوربھائی کے دہرے قتل میں ملوث ملزم کی ضمانت پررہائی کی درخواست خارج کردی ۔ جسٹس صلاح الدین نے ملزم کی درخواست پرسماعت کی۔ عدالت نے قرار دیاکہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 345 (7) کے تحت غیرت کے نام پر قتل جرم میں راضی نامہ پرپابندی عائدہے، 8صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تعزیرات پاکستان اورضابطہ فوجداری کی مختلف دفعات اور اس معاملے سے متعلق اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ بنچ نے قرار دیاکہ اگر مقتولین کے ورثاء نے قصاص کے تحت حقیقی راضی نامہ کے ساتھ معاملہ طے کیا ہے، تب بھی ٹرائل کورٹ کے پاس یہ صوابدید ہے کہ وہ ملزم کو سزاء سنائے۔ واضح رہے کہ 19دسمبر2024ءکو لیویز پوسٹ درگئی مالاکنڈ میں قتل سمیت فسادفی الارض کی دفعہ311کے تحت مقدمہ درج کیاگیا تھا۔ ملزم ارشد پر الزام تھا کہ اس نے غیرت کے نام پراپنی بیوی اور بھائی کو قتل کردیا تھا ۔مقتولہ کی دس ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔ بعدازاں راضی نامہ ہوا کیونکہ مقتول خاتون کی والدہ سمیت دونوں مقتولین کے قانونی ورثاءنے ملزمان کو معاف کر دیاتھا۔ مقتول خاتون کی والدہ بھی عدالت میں پیش ہوئیں اور بنچ کو بتایا کہ ملزم کی ضمانت پر رہائی پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ۔اس موقع پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کمال خان نےعدالت کو بتایا کہ ملزم پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے کیونکہ ملزم پر دو بے گناہ افراد کے قتل کاالزام ہے ۔عدالت نے قرار دیاکہ ایسے کیس میں راضی نامے کے باوجود اگراستغاثہ جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہوتا ہے توٹرائل کورٹ سزاءدینے کی مجازہے لہذا ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کی جاتی ہے۔ اس سے قبل ایڈیشنل سیشن جج درگئی طارق عباس نے 15 جنوری کو ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔
پشاور سے مزید