اسلام آباد (طاہر خلیل) سندھ اور بلوچستان کی سرحد پر تاریخی مقام ’’کتے کی قبر‘‘ کے ملکیتی دعوے پر دو صوبائی حکومتوں کے مابین تنازع اٹھ کھڑا ہوا اور معاملہ پارلیمنٹ تک پہنچ گیاسندھ اور بلوچستان حکومتوں نے سو سال پرانا ریکارڈ دستاویزات پارلیمانی کمیٹی کو پیش کر دیں پارلیمانی کمیٹی کی تنازع خوش اسلوبی سے طے کرنے کے لئے مشترکہ کمیٹی قائم کرنے کی تجویز ہے۔ پسماندہ علاقوں سے متعلق خصوصی پارلیمانی کمیٹی اس تنازع کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کیلئے کوشاں ہے، جگہ کی ملکیت کے دعویٰ پر دونوں صوبائی حکومتوں نے ایک صدی سے زائد تاریخی ریکارڈ، قانونی دستاویزات اور جغرافیائی اعداد و شمار پر مبنی ضروری ریکارڈ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کر دیا۔ یہ تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب دونوں صوبوں کے سرحدی علاقے کے ’’کتے کی قبر‘‘ سے ملحقہ اراضی پر پی پی ایل نے تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت کئے اور وہاں ورکنگ کا آغاز کیا گیا۔ رائلٹی کے ایشو پر دونوں صوبائی حکومتیں آمنے سامنے آئیں اور علاقے کی ملکیت کا دعویٰ پارلیمنٹ تک پہنچا۔ کتے کی قبر پر پارلیمنٹ کی دستاویز میں بتایا گیا کہ اس تنازع کو طے کرنے کیلئے پارلیمنٹ کی نگرانی میں 7 مارچ 2025 کے اجلاس میں مشترکہ کمیٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے تاکہ تنازع کو خوش اسلوبی سے طے کیا جا سکے۔