کراچی (اسٹاف رپورٹر) انگلینڈ میں دی ہنڈریڈ لیگ میں بھارتی مالکان کی آمد کے ساتھ لگتا ہے کہ ایونٹ میں پاکستانی کرکٹرز کیلئے راستے بند ہوگئے ہیں۔ سیزن 2025میں کوئی پاکستانی کھلاڑی جگہ نہیں بنا سکا ہے۔ 45 پاکستانی کھلاڑی ڈرافٹ میں رجسٹرڈ ہوئے تھے، مگر 8 فرنچائزوں میں سے کسی نے بھی اُن کو شامل کرنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ لیکن پاکستانی پلیئرز کی حالیہ پرفارمنس بھی زیادہ اچھی نہیں رہی ہے۔ افغانستان کے اسپنر نور احمد کو مانچسٹر اوریجنلز نے 2 لاکھ پاؤنڈ پر منتخب کیا۔نسیم شاہ پاکستان کھلاڑیوں میں سب سے مہنگے ترین ریزرو ایک لاکھ 20 ہزار پاؤنڈز کے ساتھ ڈرافٹ میں شامل ہوئے تھے، عماد وسیم اور صائم ایوب نے اپنی ریزرو قیمت 75 ہزار پاؤنڈز رکھی تھی۔ شاداب خان، حسن علی اور محمد حسنین 63 ہزار جب کہ محمد عامر اور اعظم خان کی ریزرو قیمت 52 ہزار تھی، اس کے علاوہ ڈیوڈ وارنر، جیمی اوورٹن دی ہنڈریڈ 2025 ڈرافٹ میں منتخب کیے جانے والے دیگر بڑے نام تھے۔ مجموعی طور پر 270 ڈومیسٹک اور 350 غیر ملکی کرکٹرز نے مینز ہنڈریڈ ڈرافٹ کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے، اور ان آٹھ ٹیموں کو مئی کے وائلڈ کارڈ ڈرافٹ میں، 5 اگست کو ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل، اپنے اسکواڈ میں مزید 2 کھلاڑیوں کو شامل کرنا ہے۔ 2025سیزن کے لیے کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کو خریدار نہ ملنا کچھ حد تک حیران کن فیصلہ معلوم ہو رہا ہے۔ حالانکہ گزشتہ سیزن میں کچھ پاکستانی کھلاڑیوں نے دی ہنڈریڈ میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا تھا۔ ان میں اسامہ میر، حارث رؤف، عماد وسیم اور شاہین آفریدی جیسے کھلاڑی شامل تھے۔ البتہ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اس بار دی ہنڈریڈ میں ایک تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔ کیونکہ انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے ٹورنامنٹ کیلئے بیرونی سرمایہ کاروں کو دعوت دی تھی جس کے بعد اب آٹھ میں سے 4 فرنچائزز کے مالکانہ حقوق آئی پی ایل ٹیموں کا مالکان کے پاس ہیں ۔ ایسے میں بڑا سوال یہ ہے کہ کیا آئی پی ایل فرنچائزز کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو خریدار نہیں مل پایا؟۔