اسلام آباد(نمائندہ جنگ )پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کا واقعہ بھارت کی دہشت گرد ذہینت کا تسلسل ہے‘ مشرقی پڑوسی پاکستان میں دہشت گردی کا مین اسپانسر جبکہ افغانستان مددگارہے‘سوشل میڈیا پر ٹرین واقعے کی اے آئی سے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں‘ پوری کارروائی کے دوران دہشتگرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے مسلسل رابطے میں تھے‘ دہشت گردوں کے پاس غیرملکی اسلحہ اور آلات موجود تھے‘ جعفر ایکسپریس پر حملے میں 18 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 26 افراد شہید ہوئے‘ مرنے والوں میں ریلوے پولیس کے تین اہلکار اور پانچ عام شہری شامل ہیں‘یہ شہادتیں آپریشن شروع کیے جانے سے قبل ہوئیں‘اس کے علاوہ پوری کارروائی کے دوران ایف سی کی 5 آپریشنل شہادتیں بھی ہوئی ہیں جن میں ایف سی کے 3 جوانوں کو دہشت گردوں نے ٹرین کو نشانہ بنانے سے قبل چوکی پر حملہ کرکے شہید کیا، ایف سی کا ایک جوان 12 مارچ کی صبح فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہوا‘ٹرین میں ڈیوٹی پر مامور ایف سی کے جوان کی بھی حملے کے دوران شہادت ہوئی ہے۔ 354 یرغمالیوں کوزندہ بازیاب کروایا گیا ہے جن میں 37 زخمی بھی شامل ہیںجس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے‘دہشت گرد کسی مسافرکو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ نہیں لے گئے‘ امریکا‘ برطانیہ اور انڈیا میں بھی مسنگ ہیں‘ کس ملک میں کہاں پر وہ اپنی افواج پر اور اپنے اداروں پر چڑھ دوڑتے ہیں؟جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘دہشت گردوں کی نانی ہے ‘ریاست کے پاس تمام شواہد موجود ہیں ‘پی ٹی آئی دورمیں دہشت گردوں کو لاکر بلوچستان میں بسایا گیا‘مسنگ پرسن کے معاملے کو ریاست کے خلاف پروپیگنڈا ہتھیار کے طورپر استعمال کیاجارہاہے‘ بدامنی پھیلانے والے عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی، علیحدگی پسندوں سے دہشت گردوں جیسا برتاؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دہشت گردوں نے ان تمام روایات کو پامال کردیا ہے‘ اس لیے میں کہتا ہوں انہیں بلوچ نہ کہا جائے ، افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے اور بہت پہلے سے ہو رہی ہے‘یہ دنیا کو بھی سوچنا پڑے گا کہ یہ خطرہ صرف پاکستان کے لیے نہیں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےجمعہ کوپی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دہشت گردوں نے منظم انداز میں کارروائی کی، جعفر ایکسپریس واقعہ انتہائی دشوار گزار علاقے میں پیش آیا‘ ٹرین سے پہلے دہشت گردوں کی بڑی تعداد نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا،جہاں ایف سی کے 3 جوان شہید ہوئے۔ دہشت گردوں نے آئی ای ڈی کی مدد سے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا اور مسافروں کو ٹرین سے اتار کر ٹولیوں میں تقسیم کیا‘جعلی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی، بھارتی میڈیا نے جھوٹی ویڈیوز سے ملکی تشخص خراب کرنے کی کوشش کی۔دہشت گردوں نے 11مارچ کی رات یرغمالیوں کے ایک گروپ کو لسانی بنیاد پر چھوڑا، جس کی کچھ لاجسٹک وجوہات تھیں کیونکہ اتنے لوگوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا، دوسرا یہ کہ انہیں خود کو انسانیت دوست ہونے کا تاثر دینا تھا۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کو ٹرین پر چھوڑا اور ایک بڑی تعداد پہاڑوں میں اپنے ٹھکانوں کی جانب چلی گئی، جن کی نگرانی کرنے کے بعد سکیورٹی فورسز نے انہیں نشانہ بناکر ختم کیا اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 12 مارچ کی صبح ہماری فورسز نے اسنائپرز کے ذریعے دہشتگردوں کو نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ دہشتگردوں کے چنگل سے بھاگ نکلا، جنہیں ایف سی کے جوانوں نے ریسکیو کیا جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے کچھ یرغمالی شہید بھی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ 12 مارچ کی دوپہر اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی ضرار کمپنی نے آپریشن کی کمان سنبھالی اور یرغمالیوں کے درمیان موجود خودکش بمباروں کو اسنائپر کی مدد سے نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کو پھر بچ نکلنے کا موقع ملا اور دہشت گردوں کے نرغے سے نکل مختلف سمتوں میں بھاگ نکلے۔ٹرین کے باہر سے یرغمالی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تو ایس ایس جی کی ضرار کمپنی کے جوان انجن کے راستے ٹرین میں داخل ہوئے ، بوگی بہ بوگی پوری ٹرین کو دہشت گردوں سے پاک کیا اور یرغمال بنائے گئے خواتین اور بچوں کو ریسکیو کیا۔آپریشن اس قدر مہارت سے کیا گیا کہ پوری کارروائی کے دوران کسی معصوم یرغمالی کی جان نہیں گئی، جو شہادتیں ہوئیں وہ آپریشن شروع کیے جانے سے قبل ہوئیں، دہشتگردوں نے 24 گھنٹے کے دوران کئی یرغمالیوں کو شہید کیا تاہم آپریشن کے دوران وہ چاہ کر بھی کسی کی جان نہیں لے سکے، دوران آپریشن ضرار کمپنی کی جانب ایک اسنائپر کا فائر آیا تھا، بعدازاں مذکورہ دہشت گرد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ تاریخ میں ٹرین کو یرغمال بنانے کے جتنے واقعات ہیں، یہ واقعہ آپریشن کے حوالے سے سب سے زیادہ کامیاب ترین تھا، جہاں 36 گھنٹے کے اندر انتہائی دور افتادہ مقام پر خودکش بمباروں کی موجودگی کے باوجود پاک فوج، ایئرفورس اور ایف سی نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ اس آپریشن کو مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا ایک اور واقعہ ہے جس کے لنکس پڑوسی ملک افغانستان سے ملتے ہیں، یہ جاری عمل کا ایک حصہ ہے، کیوں کہ یہاں جو تشکیلات آتی ہیں، افغانی اس کا حصہ ہوتے ہیں، یہاں جو خودکش بمبار آتے ہیں وہ افغانی ہوتے ہیں۔