• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا قرض پروگرام پر عمل، اسٹاف لیول معاہدے کی طرف پیش رفت، آئی ایم ایف

اسلام آباد(مہتا ب حیدر) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان سے اسٹاف لیول معاہدے پر پیشرفت ہوئی ہے موسمیاتی تبدیلیوں پر ممکنہ طور پر فنڈز بھی فراہم کیے جاسکتے ہیں پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا ہے، پاکستان نے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآ مد کیا جس سے معیشت کے فروغ میں مدد ملے گی، جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے بہتری تسلیم کی ہے، نتیجہ خیز نتائج کیلئےآئی ایم ایف سے مشاورت جاری رہے گی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف تاحال اسٹاف لیول معاہدہ تک نہیں پہنچ سکے، تاہم فنڈ کے عملے کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین نے 37 ماہ کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی کے تحت معاہدے تک پہنچنے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔پاکستانی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ وسیع البنیاد معاہدے کی کوششوں کے دعوئوں کے باوجود، پالیسی سازوں کی بار بار تبدیلیاں آخر کار رکاوٹ ثابت ہوئیں، جسکی وجہ سے دونوں فریقین وقتی طور پر اسٹاف لیول معاہدہ نہ کر سکے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہفتے کے روز ایک مختصر جواب میں کہا۔ آئی ایم ایف کے بیان کے مطابق، پروگرام پر عملدرآمد مضبوط رہا ہے۔ جب مشن یہاں تھا تو ہم نے اپنی بات چیت میں اچھی پیش رفت کی، اور آنے والے ہفتوں میں نتیجہ خیز مشاورت جاری رکھیں گے۔ اہداف میں بار بار تبدیلیاں کی گئیں، جس کی وجہ سے اتفاق رائے قائم کرنا مشکل ہو گیا۔ ایک موقع پر جب اتفاق رائے ہو گیا تو یہ دعویٰ کیا گیا کہ سیاسی قیادت سخت شرائط کو قبول نہیں کریگی۔ آخرکار آئی ایم ایف نے واشنگٹن ڈی سی واپس جانے کو ترجیح دی اور اسٹاف لیول معاہدہ طے نہ پا سکا۔معاہدہ نہ ہونے کی بنیادی وجوہات میں حکام کی طرف سے رواں مالی سال کیلئے 2.4 ٹریلین روپے کا بنیادی اضافی مالیاتی سرپلس حاصل کرنے میں ناکامی شامل ہے۔ توانائی کے شعبے کے مسلسل نقصانات، ریاستی اداروں (SOEs) کے خسارے، نجکاری کے طے شدہ اہداف پر پیش رفت اور حکومتی اخراجات میں کمی جیسے معاملات حل طلب رہے، جس کے باعث آئی ایم ایف نے مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ موجودہ مالی سال کے دوران نقطہ فروخت (POS) مشینوں کی تعداد میں چند ہزار کا اضافہ کیا جائے گا۔ اسی طرح مصنوعات کی ویڈیو نگرانی کو یقینی بنانے پر بھی اتفاق ہوا، تاہم اسکے بنیادی مقاصد مکمل طور پر واضح نہیں کیے گئے۔ایک اعلیٰ مذاکرات کار نے ہفتے کے روز دی نیوز کو بتایا کہ بات چیت میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے اور اسٹاف لیول معاہدہ ایک وقت طلب عمل ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، پاکستان: 37 ماہ کے ایکسٹینڈڈ ارینجمنٹ کے تحت ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (EFF) کے پہلے جائزے اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلیٹی (RSF) کے تحت ممکنہ معاہدے پر بات چیت کے حوالے سے اختتامی مشن کا بیان جاری کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی ایک ٹیم، جسکی قیادت ناتھن پورٹر نے کی، 24 فروری سے 14 مارچ 2025 تک اسلام آباد اور کراچی کا دورہ کیا تاکہ پاکستان کے معاشی پروگرام کے پہلے جائزے اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلیٹی (RSF) کے تحت ممکنہ نئے معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔ مذاکرات کے اختتام پر، ناتھن پورٹر نے درج ذیل بیان جاری کیا۔آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام نے 37 ماہ کے ایکسٹینڈڈ ارینجمنٹ کے تحت ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (EFF) کے پہلے جائزے پر اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کیلئے نمایاں پیش رفت کی ہے۔

اہم خبریں سے مزید