پشاور(جنگ نیوز) رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ نے صحت کارڈ پروگرام کے تحت 174 کامیاب دل کے آپریشن کئے جن میں 26 بچوں کے پیدائشی دل کے امراض کے آپریشن شامل ہیں۔ زندگی بچانے والے آپریشن ان بالغوں اور بچوں کے کئے جو دل کی مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔تمام بچوں کے دل کے آپریشن کرنے والے ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر طارق سہیل بابر نے کہا کہ صحت کارڈ پروگرام کے تحت آر ایم آئی میں جن بچوں کے آپریشن کئے گئے وہ تیزی سے صحتیاب ہو رہے ہیں اور بیشتر کو بہتر حالت میں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے، جو ان کے والدین کے لیے امید کی کرن ہے۔پاکستان میں پیدائشی دل کی بیماری کا بڑھتا ہوا بوجھپاکستان میں ہر سال 60,000 سے زائد بچے پیدائشی دل کی بیماری کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جس میں دل کے والو کا درست کام نہ کرنا، نامکمل دل کی ساخت، یا دل کے خانوں میں سوراخ جیسی پیچیدگیاں شامل ہوتی ہیں۔ اس بیماری کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، جسمانی کمزوری، اور بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ شامل ہوسکتی ہیں جس کی بروقت تشخیص مریض کی زندگی بچانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ڈاکٹر طارق سہیل بابر نے نشاندہی کی کہ کی بروقت تشخیص حمل کے دوران ممکن ہے اور اگر مناسب وقت پر علاج فراہم کیا جائے تو 85 فیصد بچے بلوغت تک پہنچ سکتے ہیں۔ تاہم، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں 60 فیصد سے زائد متاثرہ بچے بروقت تشخیص، مالی مسائل، اور خصوصی علاج کی کمی کی وجہ سے کم عمری میں ہی انتقال کر جاتے ہیں۔پاکستان میں کے مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے لیکن بدقسمتی سے ملک میں چند ہی ہسپتال ایسے ہیں جہاں بچوں کے دل کے آپریشن کیے جا سکتے ہیں۔ آگاہی کی کمی اور محدود طبی سہولیات کے باعث ہزاروں بچے اس بیماری کی تشخیص یا علاج سے محروم رہ جاتے ہیں، جس سے ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہوتا ہے۔