• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائی کورٹ کے جج کے خلاف 2 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ مسترد

کراچی (محمد ندیم ،اسٹاف رپورٹر)سینئر سول جج جنوبی نے سندھ ہائی کورٹ کے جج کے خلاف 2 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ مسترد کردیا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ عدالتی افسران کو Judicial Officersʼ Protection Act, 1850 کے تحت قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ایک شخص نے "ذہنی اذیت اور وقت و پیسے کے ضیاع" پر 2 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ اس بنیاد پر دائر کیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے جج نے اس کی سابقہ بیوی اور دیگر کے خلاف دائر سول مقدمہ برائے ہرجانہ خارج کر دیا تھا۔سینئر سول جج جنوبی سید انور علی شاہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بظاہر مدعی اور اس کی سابقہ اہلیہ کے درمیان ازدواجی معاملات پر تنازعہ تھا، اور بعد ازاں اس کی اہلیہ کی خالہ کی شکایت پر اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔تاہم، ایک سیشن عدالت نے 28 ستمبر 2016 کو مدعی کو تیزاب حملے اور بدسلوکی کے الزامات سے بری کر دیا۔بعد ازاں، جج نے لکھا کہ مذکورہ شخص نے اپنی بیوی اور دیگر کے خلاف "غلط مقدمہ بازی" پر ہرجانے کا سول دعویٰ دائر کیا، جسے سندھ ہائی کورٹ نے 21 جنوری 2025 کو مسترد کر دیا۔ مدعی نے پھر اس فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی، جو زیر التوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ججوں اور عدالتی افسران کو Judicial Officersʼ Protection Act, 1850 کی دفعہ 1 کے تحت ایک حد تک استثنیٰ حاصل ہے۔اس دفعہ میں درج ہے:"کوئی بھی جج، مجسٹریٹ، جسٹس آف پیس، کلیکٹر یا دیگر عدالتی حیثیت سے کام کرنے والا شخص، کسی بھی ایسے عمل کے لیے جسے اس نے اپنی عدالتی ذمہ داری کی ادائیگی میں کیا ہو یا کرنے کا حکم دیا ہو، چاہے وہ اس کے دائرہ اختیار میں ہو یا نہ ہو، کسی سول عدالت میں مقدمے کا سامنا نہیں کرے گا۔"جج نے قرار دیا کہ:"یہ دفعہ عدلیہ کے استثنیٰ سے متعلق عمومی قانونی اصول پر مبنی ہے، جس کے تحت کسی بھی عدالتی منصب پر فائز شخص کو اپنے فرائض پوری آزادی سے ادا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ نتائج کے خوف سے آزاد ہو۔"

ملک بھر سے سے مزید