کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ ‘‘ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان کی قید و بند میں پارٹی کے کچھ لوگوں نے ان کوحصار میں لے رکھا ہے،علی امین کے خلاف مضبوط لابی پی ٹی آئی میں کام کر رہی ہے،صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ 2013کے حالات اور آج کے حالات میں بہت فرق ہے لیکن چیزیں یک دم ٹھیک نہیں ہوتیں اگر نیت ٹھیک ہو تو آہستہ آہستہ چیزیں بہتر ہوسکتی ہیں ہم نے نوازشریف کو وہ تجاویز دی ہیں ،نمائندہ جیو نیوز حیدر شیرازی نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان کی قید و بند میں پارٹی کے کچھ لوگوں نے ان کوحصار میں لے رکھا ہے۔ جنہوں نے میرے خلاف مہم چلائی انہوں نے بیرسٹر گوہر کے خلاف کی یہ وہی لوگ ہیں جو سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ بدقسمتی ہے علی ظفر کے خلاف ایسے الفاظ استعمال کیے گئے۔ بیرسٹر گوہر سے میں نے کہا کہ سلمان اکرم نے آپ کو سائیڈ پر بیٹھا کر آپ کی تضحیک کی اس پر کارروائی ہونی چاہیے۔ ملاقاتوں کا طریقہ کار میں نے سیٹ کیے تھے میں جانتا ہوں اور یہ طے ہے کہ خاندان کے افراد عمران خان کی بہنیں اور جب بشریٰ بی بی اندر چلی گئیں تو ان کی جو اولادیں ہیں یہ لوگ بائی ڈیفالٹ ملیں گے ان کے نام نہیں دینے پڑتے۔بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم اور پنجوتہ ان تینوں کا کام یہ ہے کہ عمران خان سے مشاورت کے بعد چھ سیاسی لوگ ایک ہفتے میں مل سکتے ہیں اور چھ وکلاء کا نام عمران خان سے منظوری کے بعد کوئی ایک بھی ان میں سے دے سکتا ہے ۔ یہ کبھی فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ ایک بہن نہیں جائے گی تو تمام وکلاء نہیں جائیں گے خود پچیس تاریخ کو جب بہنوں کو اجازت نہیں دی گئی تھی سلمان اکرم خود چلے گئے تھے۔سوشل میڈیا پر غلط تصویر کشی کی جاتی ہے کہ عمران خان یا پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی حامی نہیں ہے۔ تحریک انصاف کو سوشل میڈیا کے ساتھ فیصلہ کن دو دو ہاتھ کرنے ہوں گے۔ تحریک انصاف واضح سوشل میڈیا پالیسی کے حوالے سے عنقریب اعلان کرے گی۔