کراچی (رفیق مانگٹ) کیتھولک چرچ کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کی وفات نے دنیا بھر میں رنج و غم کی لہر دوڑا دی ہےوہ اپنی سادگی، انسانیت سے محبت، اور بین المذاہب مکالمے کے فروغ کے لیے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔پوپ فرانسس،غزہ کیلئے ایک آواز جو کبھی خاموش نہ ہوئی ، ان کی وفات پر مسیحیوں کیساتھ ساتھ مسلم دنیا کے رہنما بھی غمزدہ،آخری پیغام میں غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، 9 اکتوبر 2023 سے غزہ کی ہولی فیملی سے ہر رات فون پر رابطہ کیا ،بچوں اور لوگوں کی مدد کی ہدایت کرتے تھے، جامع الازہر کے امام کیساتھ ہیومن فریٹرنٹی ڈاکیومنٹ پر دستخط، عراق کے مذہبی رہنما آیت اللہ علی سیستانی سے ملاقات بھی کی ۔ پوپ فرانسس نے اسرائیل حماس جنگ کے دوران غزہ کے مسلمانوں اور عیسائیوں کی حمایت میں بے مثال کردار ادا کیا۔ انہوں نے 9 اکتوبر 2023 سے غزہ کی ہولی فیملی پیرش سے ہر رات فون پر رابطہ کیا، جہاں 600 سے زائد افراد، جن میں بیشتر مسلمان تھے، پناہ لیے ہوئے تھے۔ وہ ان کی خیریت پوچھتےاور سب کے لیے دعا کرتے۔ فروری 2025 میں، جب وہ نمونیہ کے باعث ہسپتال میں تھے، تب بھی انہوں نے یہ رابطہ جاری رکھا۔ غزہ کے پادری فادر گیبریل رومانلی نے بتایا کہ پوپ نے ہر روز فون کر کے بچوں کے تحفظ اور لوگوں کی مدد کی ہدایت کی۔اسکائی نیوزکے مطابق2023 نومبر میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اپنے آخری پیغام میں، پوپ نے ایسٹر کے موقع پر غزہ میں فوری جنگ بندی اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ پوپ فرانسس نے جنگ کے دوران حماس اور اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی اور دو ریاستی حل کے لیے آواز اٹھائی ،پوپ نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کی کھل کر مذمت کی۔ نومبر 2024 میں، انہوں نے اپنی کتاب ہوپ نیور ڈس اپوائنٹس میں مطالبہ کیا کہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کی تحقیقات کی جائیں، جو فلسطینی مسلمانوں کے لیے ایک بڑی آواز تھی۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور دیگر خلیجی ممالک نے انہیں رواداری اور مکالمے کے عظیم رہنما کے طور پر یاد کیا۔ عرب نیوز کے مطابق، سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان نے پوپ کی وفات پر تعزیت کا پیغام بھیجا اور ان کے امن کے ایجنڈے کو سراہا۔ جرمن میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا، ہم نے فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کے ایک وفادار دوست کو کھو دیا۔‘ ان کے مطابق، پوپ فرانسس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا اور ویٹیکن میں فلسطینی پرچم بلند کرنے کی اجازت دی۔