• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ کے بادل، پاکستان کا بھارت کو جواب، پانی روکنا جنگ تصور، واہگہ بارڈر، فضائی حدود بند، تجارت ویزے معطل، قومی سلامتی کمیٹی

اسلام آباد(نمائندہ جنگ )پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سمیت دیگر اٹھائے گئے اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے، ہر قسم کی تجار ت اوربھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کرنے ، بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتکاروں اور عملہ کی تعداد کم کرنے اور بھارتی ایئرلائنز پر پاکستانی فضائی حدود کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ ملتوی کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے‘پاکستان کا پانی روکنے کے کسی بھی عمل کو جنگ تصور کیا جائے گا‘سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے فوری منسوخ کر دیئے گئے ہیں تاہم سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ پاکستان میں موجود تمام بھارتی شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان سے نکل جائیں تاہم سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے‘پاکستان نے بھارتی دفاعی، نیول اور ایئر ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ 30 اپریل تک پاکستان چھوڑ دیں‘شملہ معاہدہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق محفوظ ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں منعقد ہواجس میں اعلیٰ سول وعسکری قیادت نے شرکت کی ۔ جاری اعلامیہ کے مطابق سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی قرار دیا۔ کمیٹی نے صورتحال کے تناظر میں متعدد فیصلے کرتے ہوئے کہا کہ کسی مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، عقلیت اور منطق سے عاری ہیں، پاکستانی قوم امن کے لئے پرعزم ہے،کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی ثالثی عالمی بینک نے کی اور اس میں یکطرفہ طور پر معطلی کی کوئی شق نہیں ہے‘پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، جس پر اس کے 24 کروڑ عوم کی زندگی منحصر ہے اور اس کی دستیابی کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔پاکستان کے پانی کے بہا ئوکو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش اور زیریں دریا کے حقوق غصب کرنے کو ایک جنگی قدم تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے مکمل دائرہ کار میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گا۔

اہم خبریں سے مزید