ٹورنٹو (عظیم ایم میاں) کینیڈامیں وفاقی پارلیمنٹ کے انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل اور امیدواروں کی انتخابی سرگرمیاں اپنے آخری گرما گرمی کے مراحل میں ہیں ، 28؍اپریل کو ہونے والے انتخابات میں کینیڈین ووٹرز اپنا فیصلہ دیں گے کہ صدر ٹرمپ کے دور میں امریکا کے پڑوسی کینیڈا میں لبرل پارٹی یا کنزرویٹو پارٹی نئی حکومت تشکیل دے گی ،دونوں جماعتیں ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں ، کینیڈین نژاد سکھ امیت سنگھ کی قیادت میں سرگرم پارٹی این ڈی پی کا رول کیا ہوگا جبکہ فرنچ نژاد صوبہ کیوبک میں انتہائی موثر پارٹی کیوبک وا انتخابات میں کتنی نشستیں حاصل کرتی ہے؟ کینیڈا کے عام انتخابات پر بھی امریکی صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیرف کی پالیسی اور کینیڈا کے بارے میں صدر ٹرمپ کے بیانات ہی چھائے ہوئے ہیں۔ کینیڈا کی سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں اور اگلی وزارت عظمی کے دو بڑے امیدواروں لبرل پارٹی کے سربراہ مارک کارنی اور کنزرویٹو پارٹی کے پیٹر پولیور بھی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی، کینیڈا کے با رے میں ٹرمپ کے ریمارکس کے بارے میں اپنے ردعمل کا اظہار کررہے ہیں، لبرل پارٹی کے وزارت عظمی کے لئے امیدوار مارک کارنی نے اپنے تازہ بیان میں ایک بار پھر صدر ٹرمپ پر کھلے بندوں الزام لگایا ہے کہ ٹرمپ کینیڈا کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ان کے تمام ٹیرف غلط اور ناجائز ہیں ،مارک کرنی نے کہا کہ وہ یہ انتخابی جنگ کینیڈا کے مفاد میں لڑ رہے ہیں ہمیں متحد ہوکراس صورتحال کا مقابلہ کرنا ہے مجھے کینیڈا کے عوام کی حمایت کی ضرورت ہے۔ کینیڈین انتخابی مبصروں کے مطابق صدر ٹرمپ کے کینیڈا پر ٹیرف عائد کرنے اور کینیڈا کو امریکا کی نئی 51؍ ویں ریاست بنانے کے با رے میں بیان نے نہ صر ف کینیڈا کی لبرل پارٹی کی یقینی انتخابی شکست کواب کینیڈا کی لبرل پارٹی کو ایک بار پھر مقبولیت عطا کردی ہے اور اس بات کا یقینی امکان ظاہر کیا جاہا ہے کہ جسٹن ٹروڈو کی جگہ پارٹی کے نئے لیڈر مارک کارنی کی قیادت اور انتخابی سیاست نے نہ صرف عوامی مقبولیت کا گراف بہت بلند کردیا ہے۔