اسلام آباد (رپورٹ حنیف خالد) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت 2015-16 میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی زیرِ نگرانی اور چیئرمین پرائیویٹائزیشن کمیشن کی قیادت میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے تقریباً دو برس تک سنجیدہ اور مسلسل کوششیں کی گئیں، اس دوران متعدد رکاوٹیں سامنے آئیں ، ایک مخلص سرکاری افسر کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں جب بھی پی آئی اے کی نجکاری عملی مرحلے کے قریب پہنچی، کوئی نہ کوئی ناخوشگوار واقعہ یا احتجاج اس عمل کی راہ میں حائل ہو گیا، حتیٰ کہ ایک موقع پر نجکاری کے قریب پہنچنے پر کراچی میں بعض ریٹائرڈ اور حاضر سروس ملازمین کی جانب سے احتجاج شروع ہوا جس سے یہ عمل تعطل کا شکار ہو گیا، بعد ازاں عمران خان کے دورِ حکومت میں اس وقت کے وفاقی وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان کی جانب سے پائلٹس کے لائسنسز سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیان نے قومی ایئرلائن کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا اور عالمی سطح پر پی آئی اے کا تشخص متاثر ہوا، تاہم چار سالہ جدوجہد سے عالمی روٹس۔ کھلے، آج عظمت کی اونچی اڑان قوم پی آئی اے کا عالمی وقار ہو تے دیکھے گی ،امریکی صدر کی اہلیہ نے پی آئی اے سے نیویارک تا انگلینڈ نہ صرف سفر کیا بلکہ پائلٹ کے ساتھ یادگار تصویر بنوائی۔