لاہور (رپورٹ :عیشہ آصف) ویکسین مستقبل میں انفیکشن یا بیماریوں سے بچانے کے لیے جسم کے مدافعتی نظام کو متحرک کرتی ہے۔یہ ایک عالمی صحت کی کامیابی کی کہانی ہے، جو بیماریوں کے لگنے کے خطرے کو کم کرکے سالانہ لاکھوں جانوں کو بچاتی ہے۔ان خیالات کا اظہار میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی(جنگ گروپ آف نیوز پیپرز )،توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات اور UNICEF کے زیر اہتمام خصوصی سیمیناربعنوان "عالمی ہفتہ برائے حفاظتی ٹیکہ جات"میں کیا۔ صدارت وزیر صحت پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیرنے کی۔گیسٹ آف آنر پی ڈی آئی آر ایم ایچ ڈاکٹر خلیل سکھانی تھے۔ حرف آغاز امیونائزیشن آفیسر ڈاکٹر خرم مبین نے ادا کیا۔مہمانان گرامی میں وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل،ڈاکٹر ارتضیٰ چودھری (ٹی ایف پی گیٹس فاؤنڈیشن)،ڈاکٹر جمشید (ہیڈ آف سب آفس ڈبلیو ایچ او) ،ڈاکٹر عمران قریشی (ٹیکنیکل آفیسر ڈبلیو ایچ او)،ڈاکٹر کلیم ملحی(پریزیڈنٹ پی پی اے)،ڈاکٹر طارق بھٹہ(ایکس چیئرمین این آئی ٹی اے جی)،ڈاکٹر اشرف نظامی(پریذیڈنٹ پی ایم اے)،ڈاکٹر طارق میاں(پریذیڈنٹ پی اے ایف ای )،ڈاکٹر جنید راشد (رجسٹرار چائلڈ ہیلتھیونیورسٹی)،ڈاکٹر قرۃالعین (ہیلتھ ٹیم لیڈ یونیسف)، عقیل سرفراز(سوشل اینڈ بیہیویئر چینج کنسلٹنٹ)شامل تھے۔میزبان چیئرمین میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی نے سرانجام دیے۔ وزیرِ صحت خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ اپنے بچوں کو ویلتھی بنانے سے پہلے ہیلتھی بنائیں۔ شعور کو ہم اس دن مانیں گے جس دن آپ کے گھر بچہ پیدا ہوگا اور آپ اس کے حفاظتی ٹیکے کا کورس پورا کروانے کو اپنی پہلی ذمہ داری سمجھیں گے ، انسولین بھی ہمارے ملک میں باہر سے منگوائی جاتی تھی لیکن اب ہمارے ملک میں بننا شروع ہو گئی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر طارق بھٹہ نے کہا کہ ہم پاکستان میں 200سال سے ہیلتھ کیمپینز چلا رہے ہیں لیکن پھر بھی ہم بیماریوں کو قابو نہیں کر پا رہے، ہمارے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ بہت محنت کر رہے ہیں ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم بھی انکا ساتھ دیں اگر کوئی ہمارے گھر تک آتا ہے تو اپنے گھر کا دروازہ کھول کر ویکسین لگوائیں۔ڈاکٹر خلیل سکھانی نے کہا کہ ہمارا محکمہ صحت ویکسین کے حوالے سے بہت اچھا کام کر رہا ہے باقی تمام صوبوں کو بھی ہمارے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے ، بچہ پیدا ہو تو سب سے پہلے ہم اسکے حفاظتی ٹیکہ جات کے کورس کو مکمل کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے کہا کہ ہمیں بیماری کو جلدی پکڑنا چاہیے وقت گزر جانے سے بیماری بگڑ جاتی ہے اگر ہمیں حفاظتی ٹیکہ جات کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے تو پھر ہم اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھا رہے۔ڈاکٹر ثمرا خرم نے کہا کہ والدین کی سب سے پہلی ذمہ داری ہی یہ ہونی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کا حفاظتی ٹیکوں کا کورس پورا کروائیں۔ ویکسینیشن ٹیم کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔