کراچی (نیوز ڈیسک ) مودی حکومت کے جھوٹ اور گھبراہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک جانب وہ مسلسل پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے تو دوسری طرف ڈیجیٹل اور سوشل میڈیاپر دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے مقبول ترین پاکستانی نیوز چینل’’ جیو نیوز ‘‘کو بھارتی حکومت نے ملک میں بند کردیا ہے۔
ساتھ ہی بھارتی حکومت نے جیو گروپ کے دو مزید چینلز’’ہنسنا منع ہے ‘‘اور ’’جیو سوپر ‘‘کو بھی ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پربند کردیا ہے۔ ان کے ساتھ پاکستان کے 16 چینلز بھارتی حکومت نے بند کردیئے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے یہ اقدام ان چینلزپر بھرپور اور متوازن موقف پیش کئے جانے کی وجہ سے اٹھایا ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان پربے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں ثبوت بھی کوئی ثابت نہیں لایا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسری جانب بھارت کی جانب سے پابندیاں لگائی جارہی ہیں ۔
ڈیجیٹل اور سوشل میڈیاپردنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا مقبول ترین پاکستانی نیوز چینل ’’جیو نیوز‘‘ جس کو بھارتی حکومت نے اپنے ملک میں بند کردیا ہے۔
ساتھ ہی بھارتی حکومت نے جیو گروپ کے دو مزید چینلز’’ہنسنا منع ہے ‘‘اور ’’جیو سوپر ‘‘کو بھی ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پربند کردیا ہے۔ ان کے ساتھ پاکستان کے 16 چینلز بھارتی حکومت نے بند کردیئے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے ان چینلز کوبھرپور ، متوازن اور درست موقف سامنے لانے کی وجہ سے پابندی کا نشانہ بنایا ہے۔واضح رہے کہ جیو ٹی وی کا یو ٹیوب چینل اپنی مقبولیت اور پسندیدگی کے حوالے سے فہرست میں شامل تمام ٹی وی چینلز کے یو ٹیوب چینلز میں سب سے زیادہ لائکس حاصل کرنے والا چینل ہے،پابندی کی زد میں آنے والے چینلز میں پاکستان کے معروف کرکٹر شعیب اختر کا چینل بھی شامل ہے۔
مبصرین کے مطابق بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستانی میڈیا پر پابندی عائد کرنا دراصل اپنی ناکامیوں اور اندرونی تضادات کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔
بھارت نہ تو عالمی برادری کو پہلگام واقعے کے بارے میں شفاف شواہد فراہم کر سکا، اور نہ ہی اپنی سیکیورٹی اداروں کی ناکامیوں کا جواب دے سکا، اس کے بجائے، اس نے آزاد صحافت کا گلا گھونٹ کر سچائی کو دبانے کی کوشش کی ہے۔
پاکستانی میڈیا ادارے بین الاقوامی اصولوں کے تحت خبروں کی ترسیل کر رہے تھے اور بھارتی ریاستی پروپیگنڈے کو بے نقاب کر رہے تھے، بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر پاکستانی میڈیا کے خلاف کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب خود بھارت میں فسطائیت اور میڈیا سنسرشپ عروج پر ہے، مودی سرکار کا یہ تازہ اقدام دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ جب سچائی بھارت کے جھوٹے بیانیے کو للکارتی ہے تو بھارت اسے دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آتا ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی اقدامات نہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں بلکہ بھارت کی جمہوری ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
جن دیگر پاکستانی چینلز کو بند کیا گیا ہے ان میں ڈان نیوز،ارشاد بھٹی،سما ٹی وی ،اے آر وائی ،بول ،رفتار،دی پاکستان ریفرنس،سما اسپورٹس،جی این این،عزیر کرکٹ،عمر چیمہ ایکسکلیسو،عاصمہ شیرازی ، منیب فاروق ،سنو نیوز،اور راضی نامہ شامل ہیں۔