اسلام آباد (محمد صالح ظافر) مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے منگل کی سہ پہر پاکستان میں بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے ثبوت ناقابل تردید شواہد کے ساتھ پیش کیے جسے بے حد اثرانگیز قرار دیا گیا ہے۔ سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ جنرل احمد شریف کی اس بریفنگ کا پاکستان میں تعینات غیرملکی سفیروں اور ہائی کمشنروں کے لئے الگ سے اہتمام کرنا چاہئے تاکہ انہیں اندازہ ہوسکے کہ کسی دوسرے ملک کی دخل اندازی کے بارے میں ٹھوس شواہد کس طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔ ہمیں محض بھارتیوں کی طرح ہوا میں الزام عائد کردینا ہی کافی نہیں ہوتا اور نہ ہی اسے قابل یقین قرار دیا جاسکتا ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ الزامات اور جوابی الزامات کی تاریخ میں ایسے مواقع بہت کم دیکھنے میں آئے ہیں جب الزام لگانے والے ملک نے ان کے زندہ ثبوت بھی اس طرح پیش کئے ہوں۔ بھارت کو اپنے عائد کردہ الزامات میں کوئی دم دکھائی دیتا ہو تو وہ ایسی ہی بریفنگ کرے جو جنرل احمد شریف نے کی ہے۔ حلقوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ روز نئی دہلی میں جب بھارتی فوج کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کیلئے بریفنگ کی تو وہ اخبار نویسوں کے پہلے سوال پر ہی مشتعل ہوگئے اور نیوز کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔ اخبار نویس ان سے سوال کرتے ہی رہ گئے ۔ جنگ/دی نیوز کو پتہ چلا ہے کہ دفتر خارجہ آج (بدھ) جنرل احمد شریف کی بریفنگ کی نقول حاصل کرکے انہیں اپنے تبصرے اور ترجمے کے ساتھ اہم ممالک کو ارسال کرے گا اور اسلام آباد میں متعین اہم ممالک کے سفیروں اور ہائی کمشنروں کو بھی بھیجے گا۔ ان ممالک سے درخواست کی جائے گی کہ وہ بھارت سے پہلگام کے حوالے سے اپنے الزامات کی حمایت میں ایسی دستاویز پیش کرے۔ ذرائع نے واضح کیا ہے کہ دنیا کے کسی ایک ملک نے بھی پاکستان کے خلاف بھارتی موقف کی ہمنوائی نہیں کی حالانکہ وہ درجنوں ممالک کے ساتھ رابطے کرچکا ہے۔