اسلام آباد ( عاصم جاوید / اے پی پی )نیشنل انڈسٹریل ریلشنز کمیشن (این آئی آر سی)اور انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) کے اشتراک سے منعقد پہلی عالمی کانفرنس میں ملک کی اعلی عدلیہ ، حکومتی نمائندگان ، میڈیا و قانونی ماہرین ، مزدور قیادت نے مزدوروں اور مالکان کے درمیان ہم آہنگی ، انصاف اور ترقی کے لئے مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا ۔ سپریم کورٹ ، لاہور ہائیکورٹ ،آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدالت کے ججز نے قانون اور اسلامی اصولوں کے تناظر میں مزدوروں کے حقوق پر زور دیا جبکہ سرکاری اداروں اور میڈیا سربراہان نے پالیسی و ادارہ جاتی سطح پر کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا ۔ مزدور رہنمائوں نے میدان عمل کی مشکلات اور بہتری کی تجاویز پیش کیں ، آئی ایل او سمیت عالمی اداروں نے تعان کی یقین دہانی کرائی ۔ اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ 2025ء اور اس کے بعد کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے باہمی مشاورت ، قانونی اصلاحات اور علمی اقدامات ناگزیر ہیں ۔کانفرنس سے خطاب میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کوئی مزدور کسی کا غلام نہیں ہوتا۔ چیئرمین این آئی آر سی جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ملازمین کے حقوق کا تحفظ کریں گے ۔ آئی ایل اوکے کنٹری ڈائریکٹر گیئر تھامس ٹانسٹول نے کہا کہ سوشل ڈائیلاگ انتہائی ضروری ہے ۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مزدور خوشحال ہوگا تو ملک کا پہیہ آسانی سے چلے گا۔ وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے کہا کہ حکومت لیبر رائٹس کیلئے پرعزم ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے کہا کہ عدالتی فیصلوں نے بتایا کہ لیبر رائٹس کیا ہیں ۔ بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ ہمارا دین مزدور کی حفاظت کیلئے آیا ہے ۔ پاکستان ورکرزفیڈریشن کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ مزدور سخت مشکلات کا شکار ہے ۔ یوم مئی کے موقع پر کانفرنس نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن (این آئی آر سی)، انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن (آئی ایل او) اور وزارت اوورسیز پاکستانیز کے تعاون سے سہ فریقی لیبرکانفرنس میں پشاورہائی کورٹ کے جسٹس سید عتیق شاہ، سپریم کورٹ آزاد کشمیر کے چیف جسٹس راجہ سعید اکرم، وزیر مملکت برائے سمندر پار پاکستانیز عون چوہدری، وفاقی سیکرٹری ڈاکٹر ارشد محمود، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سلمان منصور صدیقی، عمران شفیق ایڈووکیٹ، مزدور رہنما خورشید احمد، نیشنل لیبرفیڈریشن کے شمس الرحمن سواتی، لیاقت علی ساہی، سلطان محمد خان، مشرف ہمایوں، سید عطااللہ شاہ، منیراختر بٹ سمیت آجروں کے نمائندگان اور مزدوروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران چیئرمین این آئی آر سی جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے قرار داد پڑھ کر سنائی جو اتفاق رائے سے منظور کی گئی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ موجودہ لیبر قوانین کے مکمل اور موثر نفاذ کے ساتھ ساتھ حکومت این آئی آر سی اور دیگر متعلقہ لیبر اداروں کی ادارہ جاتی صلاحیت کو مضبوط بنائے تاکہ قومی، صوبائی اور سیکٹرل سطحوں پر سماجی مکالمے کے عمل کو موثر طریقے سے فروغ دینے، سہولت فراہم کرنے اور ان میں مصالحت پیدا کی جا سکے۔ جہاں ضروری ہو قانون سازی کی اصلاحات پر غور کیا جائے تاکہ یونین کی آزادی اور اجتماعی سودے بازی کے حقوق کو بین الاقوامی لیبر معیارات کے مطابق مزید مضبوط کیا جا سکے۔ سماجی مکالمے کے اصولوں کو اقتصادی ترقی، صنعت کاری، مہارتوں کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قومی اور صوبائی پالیسی فریم ورک میں ضم کیا جائے۔ لیبر قوانین کی تعمیل کو یقینی بنانے اور کاروباری سطح پر کارکنوں کے حقوق اور سماجی مکالمے کے احترام کے کلچر کو فروغ دینے کیلئے سہولت کاری کے نفاذ کے طریقہ کار کو بڑھایا جائے۔ قومی اور صوبائی سطح پر موجودہ سہ فریقی مشاورتی کمیٹیوں کے ذریعے آجروں اور کارکنوں کے ساتھ فعال رابطے کئے جائیں۔ قرارداد میں آجروں سے مطالبہ کیا گیا کہ تبدیلی لانے، کام کرنے کی جگہ کے ماحول کو بہتر بنانے اور کاروبار کی پائیداری کے فروغ کیلئے سوشل ڈائیلاگ کی اہمیت کو پہچانیں اور اس کو اپنائیں، کارکنوں کے نمائندوں کے ساتھ رابطوں اور مشاورت کے کلچر کو فروغ دیا جائے، سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کے عمل میں موثر طریقے سے حصہ لینے کیلئے اپنے اراکین کی صلاحیت کو بڑھانے پر توجہ دیں، پاکستان کی مختلف صنعتوں اور خطوں کے اندر مخصوص چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سماجی مکالمے کیلئے اختراعی طریقے اپنائے جائیں۔ ورکرز اینڈ ایمپلائرز بائی لیٹرل کونسل آف پاکستان کے موثر استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ قرار داد میں مزدور تنظیموں سے کہا گیا کہ وہ سوشل ڈائیلاگ فورمز پر کارکنوں کے حقوق اور ان کے مفادات کی وکالت کیلئے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔ حکومت اور آجروں کے ساتھ مل کر تعمیری اور پائیدار حل تلاش کرنے کیلئے ہر سطح پر سماجی مکالمے کے اقدامات میں فعال طور پر حصہ لیں۔ تمام سطحوں پر کارکنوں کے تنازعات کی روک تھام اور ان کے حل کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کو ترجیح دی جائے۔ تنازعات کے حل کے متبادل طریقے کے طور پر رضاکارانہ ثالثی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یوم مزدور صرف مزدوروں کا دن ہے۔ یوم مزدور پر صرف مزدوروں کی سنی جائے گی۔ انسانی حقوق میں مزدوروں کے حقوق ترجیحات میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ این آئی آر سی کو اس سے قبل کبھی اتنا موثر نہیں دیکھا ہو گا۔ جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے دو مرتبہ چیئرمین این آئی آر سی کا عہدہ سنبھالنے سے انکار کیا۔ میں نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے گھر جا کر ان کو اس منصب کیلئے راضی کیا۔