برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں پہلی بار خطاب کرتے ہوئے لارڈ شفق نے جذباتی انداز میں کہا کہ کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ایک محنت کش کسان کے بیٹے کو آج ایوانِ بالا میں اپنی کمیونٹی کی آواز بلند کرنے کا موقع ملے گا۔
پاکستانی کشمیری نژاد لارڈ شفق نے دل کو چھو لینے والے خطاب میں اپنی جدوجہد اور سفرِ زیست کا احوال سنایا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ محض 4 برس کے تھے جب اپنی والدہ کے ہمراہ 1974 میں برطانیہ کے شہر شیفیلڈ آئے، والد محمد صدیق ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، شیفیلڈ کی اسٹیل ملوں میں مزدوری کرتے تھے اور خاندان کی امیدوں کا سہارا بنے۔
لارڈ شفق نے کہا کہ میرے والد نے کچے مکانوں سے سفر شروع کیا، برطانیہ کی فیکٹریوں تک پہنچے اور پھر جب 1980 میں وہ بے روزگار ہوئے تو ہم نے بھی مشکلات کا سامنا کیا۔
لارڈ شفق نے بتایا کہ انہوں نے اپنی پہلی ملازمت صرف 16 سال کی عمر میں یوتھ ٹریننگ اسکیم کے تحت شروع کی جہاں ہفتے کے 40 گھنٹے کام کے بدلے محض 27.50 پاؤنڈ ملتے تھے۔
اپنے خطاب میں لارڈ شفق نے ہاؤس آف لارڈز کے تمام عملے کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی رہنمائی کی۔ انہوں نے ہوم اسکولنگ کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا ذکر بھی کیا اور زور دیا کہ ایسے بچوں کو مزید سہارا دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے پُرعزم لہجے میں کہا کہ میں نوجوانوں کی تعلیم اور عوامی خدمت کے اس مشن کو جاری رکھوں گا، یہی مشن ہے جو مجھے یہاں تک لے آیا۔