کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نفرت عروج پرتھی، دونوں ملک ایٹمی جنگ کے انتہائی قریب تھے،جنگ بندی کیلئے امریکی اہلکاروں کو دونوں ممالک سے رابطے کا کہا، فریقین سے تجارت بڑھانے کا کہا ، امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکاپاکستان کو فراموش نہیں کرسکتا، پاکستانی ذہین اور حیرت انگیز اشیاء بناتے ہیں، میں وعدے پورے کرنے والا لیڈر ہوں ، حیرت ہے پاکستان سے اچھے تعلقات ہونے کے باوجود واشنگٹن اسلام آباد کیساتھ زیادہ تجارت نہیں کرتا، خارجہ پالیسی امور میں انہیں زندگی میں آج تک جس بات پر سب سے زیادہ سراہا گیا ہے وہ پاک بھارت جنگ بندی کامیاب بنانا ہے، برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی ، مذاکرات اور اعتماد کی بحالی کےاقدامات کیلئے امریکا اور خلیجی ممالک کیساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت پرزور دیں گے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کریں۔تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانیوں کی ذہانت اوران کے ناقابل یقین حد تک شاندار اشیاء تیار کرنے کی صلاحیتوں کابرملا اعتراف کیا ہے۔ صدرٹرمپ نے کہا کہ ان کی پاکستان سے بہت عمدہ بات چیت ہوئی ہے، ہم پاکستان کو نظرانداز نہیں کرسکتے کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھاکہ بھارت کے معاملے میں تو وہ پُریقین تھے تاہم پاکستان سے بھی تجارت پر بات کی، پاکستان کی خواہش ہے کہ امریکا سے تجارت کرے۔بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی بھرپور کارروائی اور امریکی مداخلت سے جنگ بندی کے بارے میں بھی میزبان نے سوال کیا جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کوئی چھوٹی موٹی نہیں، بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، دونوں ملک ایک دوسرے سے سخت ناراض تھے، ادلے کا بدلہ ہورہا تھا، یہ لڑائی مسلسل بڑھ رہی تھی اور زیادہ میزائلوں سے حملے کیے جارہے تھے، دونوں ملک زیادہ سے زیادہ قوت سے حملہ آور ہورہے تھے اور مرحلہ وہ آنا تھا کہ بات نیوکلیئر ہتھیاروں تک جا پہنچتی۔امریکی صدرکا کہنا تھا کہ بہت سی وجوہات کے سبب نیوکلیئر جنگ کا تو لفظ ہی غلیظ ہے، یہ وہ بدنما ترین چیز ہے جو کبھی رونما ہوسکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک اس کے بہت قریب تھے کیونکہ ایک دوسرے سے نفرت عروج پر تھی، پاکستان اوربھارت کےدرمیان ایٹمی جنگ کسی بھی لمحے ہونے کو تھی، وہ مقام آچکا تھا کہ جب ایٹمی جنگ چھڑ جاتی تاہم اب دونوں فریق خوش ہیں۔