• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی مانگ اجڑ گئی اور ’’سندھور‘‘ کلنک کا ٹیکہ بن گیا

اسرائیلی اور بھارتی ایجنڈے کے محافظ ’’غدار‘‘ ہوگا یا محب وطن؟ البتہ غدار کی ’’تعریف‘‘ پر پورا اترنے والے ’’محب وطن‘‘ نے اپنے اندر کا گند اگلتے ہوئے ملک دشمنوں کے لب و لہجہ میں دعویٰ کیا تھا کہ ’’میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ بھی تباہ ہوں گے، فوج سب سے پہلے تباہ ہو گی اور پاکستان کے تین حصے ہونگے۔‘‘ ان تاثرات سے بڑھ کر غداری کی اور کیا تشریح ہو سکتی ہے کہ وہ دشمن کے ایجنڈے پر چلے، ملک دشمنوں کے اشارے پر ان کے مقاصد پورے کرے، معیشت کی تباہی سے پاکستان پر بھارت کے قبضے اور ملک کا نام دنیا کے نقشہ سے مٹانے کی خواہش اور ایجنڈا لیکر چلنے والے اس ’’راہنما‘‘ نے عوامی پذیرائی کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس ملک کو کیا کیا نقصانات پہنچائے اسکا اندازہ کرتے روح کانپ جاتی ہے۔ ریاست مخالف طبقہ کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ یہ قوم کبھی ملک دشمنوں کا غلبہ برداشت نہیں کرسکتی، نہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ بھی سکتی اور نہ ہی کشمیر کا سودہ منظور کرنے کیلئے تیار ہے۔اس جذبے کا عملی مظاہرہ 1948ء سے 2025ءتک کئی بار کیا جاچکا ہے۔انہیں یہ بھی یقین کرلینا چاہیے کہ اب کشمیر پر منافقت ہو گی اور نہ ہی اسے سیاست کی بھینٹ چڑھانے کی اجازت دی جاسکتی ہے کیونکہ پاکستان کی فتح پر بھارت اور غدار یہ جان چکے ہیں کہ بھارت کی مانگ اجڑ چکی ہے اور ’’سندھور‘‘ کلنک کا ٹیکہ بن گیا۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے اعلان کیا ہے تحریک انصاف عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کیلئے اپنا علیحدہ وفد بھیجے گی۔ یہ درست ہے کہ حکومت کو اس مقصد کیلئے دنیا کے مختلف ممالک میں بھیجے جانیوالے ڈپلومیٹک ڈیلیگیشنز میں تحریک انصاف کو نمائندگی دینا چاہیے تھی لیکن کیا تحریک انصاف کے یہ نمائندے دنیا میں پاکستان کی وکالت کرینگے؟ یا وہاں موجود پارٹی کے ریاست دشمن بریگیڈز کیساتھ ملکر یہ ثابت کرینگے کہ انکے نزدیک عمران خان پاکستان سے کہیں بالاتر اور مقدم ہے اور اس ملک دشمن نظریہ کا اظہار کئی بار قومی اور بین الاقوامی فورمز پر کیا جا چکا ہے۔ پولی گرافک ٹیسٹ کرانے سے عمران خان کا انکار انکا شریک جرم ہونیکا گواہی ہے؟ ایک موسمی لیڈر نے عمران خان کو اوتار قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پولی گرافک ٹیسٹ سے 25کروڑ عوام کی توہین ہوگی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عمران خان کیساتھ نریندر مودی اور نیتن یاہو کا بھی پولی گرافک ٹیسٹ کرائے جانے چاہئیں تاکہ تینوں کے باہمی تعلق اور انکے دلوں میں چھپا پاکستان کے خلاف گندگی کے بارے پتہ چل جائے اور یہ معلوم ہوسکے کہ تینوں کے دل ایک ساتھ کیسے دھڑکتے ہونگے ورنہ پاکستان کیخلاف انکے اندر کا گند کیسے باہر آئے گا۔ لیکن کیا کسی یوتھیے کو اس وقت شرم نہیں آئی جب انکے اوتار نے بھارت اور اسرائیل کی خواہش پر پاکستانی فوج اور فوجی تنصیبات حملے کئےاور ان شہداء کی یادگاروں کو نشانہ بنایا اور بے توقیر کیا جنہوں نے پاکستانی قوم کیساتھ ساتھ ’’قوم یوتھ‘‘ اور انکے اوتار کی پر سکون زندگیوں کیلئے اپنی زندگیاں قربان کر دیں۔ یہ حرکت پاکستان کیخلاف غداری کی ابتداء نہیں انتہاء تھی جسے تاریخ سیاہ اوراق میں ہمیشہ یاد رکھے گی۔عمران خان اور انکی ’’قوم یوتھ‘‘ کی غداری کا انکشاف بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر گوریو آریا گاہے بگاہے مختلف ٹاک شوز میں کرتے رہے ہیں لیکن حالیہ مختصر جنگ میں بھارت کی ہزیمت آمیز شکست کے بعد آگ بگولہ ہو کر عمران خان کا پاکستان کیخلاف بھارتیوں کیساتھ گٹھ جوڑ کے حوالے سے کھل کر سامنے آ گیا اور مودی حکومت کی جانب سے عمران خان کو پارٹی فنڈ کے نام پر بھارتی مفادات کی نگرانی کرنے کے عوض خطیر رقم دینے کا انکشاف کیا۔اس میجر کے علاوہ بھارتی تجزیہ کاروں نے عمران خان کی جانب سے بھارتی ’’مفادات اور خدمات‘‘ کو اپنے اپنے انداز میں خراج تحسین پیش کرتے رہے۔ماضی، حال اور مستقبل پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ’’قوم یوتھ‘‘ کی بقاء کا دار و مدار ملٹری کورٹ کی جانب سے آئی-ایس-آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کے مقدمہ کے فیصلے پر ہے۔اگر فیصلہ ان کیخلاف ہوتا ہے تو تحریک انصاف کی بلیک میلنگ بھی اپنے انجام کو پہنچ سکتی ہے کیونکہ بھارت کی مانگ تو اجڑ گئی اور سندھور کلنک کا ٹیکہ بن گیا۔ دعا ہے کہ پاکستان پر گندی نگاہ رکھنے والی ’’قوم یوتھ‘‘ کو رب العالمین راہ راست پر لائے یا ان پر قہر نازل کرے۔

تازہ ترین