اسلام آباد(جنگ نیوز، مانیٹرنگ سیل )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے براہ راست نشر کی جانے والی پہلی سماعت میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستیں سنتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟ جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہوسکتے ہیں؟آزاد امیدوار PTI میں رہتےتو مسئلہ نہ ہوتا سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ انتخابی نشان نہ ہونے سے سیاسی جماعت ختم نہیں ہوتی۔ اگر اکثریتی ججز یہ سمجھیں کہ فیصلہ درست ہے، نظر ثانی درست نہیں، ایسی صورتحال بنے تو کیا ہوگا؟ جسٹس مظہر علی نے کہا یہ معاملہ مخصوص نشتوں کا معاملہ تھا، مخصوص نشستیں متناسب نمائندگی پر الاٹ ہوتی ہیں۔جسٹس شاہد بلال نے کہاکہ کیا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق تھی؟ درخواست گزار کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا نوٹی فیکیشن سے اگر کوئی متاثرہوتا تھا تو عدالت کو نوٹس کرنا چاہیے تھا، عدالتی فیصلے میں آرٹیکل 225 کا ذکر تک نہیں ہے۔