• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ کے 80 طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

پشاور(ارشد عزیز ملک) خیبرپختونخوا کے تقریباً 80 طلباء کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے، جو پاکستان کے ممتاز تعلیمی ادارے غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (جی آئی کے انسٹیٹیوٹ) میں زیرِ تعلیم ہیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے گزشتہ چھ سال سے وظائف کی عدم ادائیگی ان کے لیے شدید مشکلات کا باعث بن رہی ہےجی آئی کے جی آئی کے کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے بقایاجات جاری نہ کیے تو کمزور طلباء کے لئے ادارے کے دروازے بندہوجائیں گے ۔ادارے کے معتبر ذرائع کے مطابق کے پی چیف منسٹر اسکالرشپ پروگرام کے تحت بقایاجات کی مجموعی رقم 2019 سے 2025 کے عرصے کے دوران بڑھ کر تقریباً 35 کروڑ 60 لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے۔ یہ وظائف کے پی کے ہونہار طلباء کے لیے مخصوص تھے، جن میں سے اکثریت کا تعلق کم آمدنی والے خاندانوں سے ہے اور وہ حکومتی مدد کے بغیر جی آئی کے کی بھاری فیس ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔جی آئی کے انسٹیٹیوٹ، جو ایک غیر منافع بخش نجی تعلیمی ادارہ ہے، وفاقی یا صوبائی حکومت سے کوئی مالی امداد نہیں لیتا۔ اس کی آمدن کا انحصار طلباء کی فیس اور بروقت اسکالرشپ ادائیگیوں پر ہے۔ اسکالرشپ فنڈز کی مسلسل تاخیر نے نہ صرف طلباء بلکہ ادارے کی مالی منصوبہ بندی اور کارکردگی پر بھی شدید دباؤ ڈال دیا ہے۔سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کامران آفریدی نے روزنامہ جنگ کو بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران اسکالرشپس کے لیے فنڈز دستیاب نہیں، اور نہ ہی مالی سال کے آغاز میں متعلقہ ادارے کی جانب سے کوئی رابطہ کیا گیا، لہٰذا اس سال اسکالرشپس کے لیے رقم جاری نہیں کی جا سکتی۔
اہم خبریں سے مزید