• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI حکومت کا پشاور رنگ روڈ کے تاخیر کا شکار "مسنگ لنک" پر کام شروع

پشاور(ارشد عزیز ملک)تقریباً سات سال کی تاخیر اور سابق حکومتوں کی عدم توجہی کے بعد موجودہ تحریک انصاف حکومت نے پشاور رنگ روڈ کے طویل عرصے سے زیر التوا “مسنگ لنک” پر کام کا آغاز کر دیا ہے۔ ورسک روڈ اور ناصر باغ روڈ کو ملانے والی اہم رابطہ سڑک زیر تعمیر،8.7 کلومیٹر طویل منصوبے کا پہلا مرحلہ شروع کردیا گیا ،سفر کا وقت کم کرے گی اور اشیاء کی نقل و حمل کو آسان بنا کر تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے گی، ماحولیاتی تحفظ کو بھی مدنظر رکھا گیا ،یہ اہم سڑک ورسک روڈ اور ناصر باغ روڈ کو آپس میں ملائے گی، اور شہر کی ٹریفک کے بہاؤ کو یکسر بدلنے کے ساتھ ساتھ نئے ترقیاتی راہداریوں کے دروازے بھی کھولے گی۔پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کے مطابق اس منصوبے کا مقصد شہر میں ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنا، منظم شہری ترقی کو فروغ دینا، اور شہریوں و مال برداری کے لیے متبادل راستہ فراہم کرنا ہے۔منصوبے کا پہلا مرحلہ 8.7 کلومیٹر طویل ہے، جس پر 9.67ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس میں مرکزی سڑک کے ساتھ پل، انڈر پاسز، اور یوٹیلیٹی لائنز کی منتقلی جیسے اہم تعمیراتی کام شامل ہیں۔ بروقت تکمیل یقینی بنانے کے لیے منصوبے کو چار تعمیراتی پیکجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ٹھیکہ جاری کر دیا گیا ہے اور ٹھیکیدار نے مشینری اور عملہ متحرک کر دیا ہے۔صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی (PDWP) نے 3مارچ 2025کو اس منصوبے کے پہلے مرحلے کو بطور “نان ADP اسکیم” منظور کیا۔ تاہم، فلائی اوورز اور سروس روڈز کو دوسرے مرحلے میں منتقل کر دیا گیا ہے، جس پر 9.65ارب روپے لاگت آئے گی۔ تیسرا مرحلہ، جس پر 1.879ارب روپے خرچ ہوں گے، بجلی کی فراہمی اور دیگر ضمنی کاموں پر مشتمل ہو گا۔ڈی جی پی ڈی اے نعیم خان کے مطابق پہلے مرحلے کے ٹینڈرز جاری کیے گئے تھے اور بولیاں 23 اپریل 2025 کو کھولی گئیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس مرحلے کو چھ ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور مکمل فنڈنگ کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔یہ منصوبہ ابتدائی طور پر 1986-87 میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) کی مدد سے تجویز کیا گیا تھا، مگر مختلف ادوار میں مسلسل تاخیر اور لاگت میں اضافے کا شکار رہا۔ آخری حصہ تقریباً سات سال سے تعطل کا شکار رہا۔
ملک بھر سے سے مزید