چلی کی یونیورسٹی آف کونسپسیون (University of Concepción) کے سائنسدانوں نے معدے کے کینسر سے بچاؤ کےلیے دنیا کا پہلا پیٹنٹ شدہ پروبایوٹک تیار کر لیا۔
یہ سپلیمنٹ معدے کے کینسر کے خلاف 93.6 فیصد مؤثر ہے اور اس کا ہدف ہیلی کوبیکٹر پائیلوری (Helicobacter Pylori) نامی وہ بیکٹیریا ہے جو اس بیماری کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔
یہ پروبایوٹک معدے کی جھلی پر ایک تحفظی تہہ بناتا ہے، جو آلودہ کھانے یا پانی کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والے بیکٹیریا کو معدے کی دیوار سے چپکنے سے روکتا ہے۔
یہ سپلیمنٹ 8 سال کی عمر سے استعمال کے لیے منظور شدہ ہے اور ایک امیونوبایوٹک کے طور پر بھی کام کرتا ہے، جو جسم کے مدافعتی نظام کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
اس تحقیق کی قیادت چلی کی بایو کیمسٹ اور بایولوجیکل سائنسز میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر اپولیناریا گارشیا نے کی، جنہوں نے لیکٹوبیسلیئس فرمنٹم (Lactobacillus fermentum) نامی بیکٹیریا کو اس پروبایوٹک کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا۔
معدے کا کینسر دنیا بھر میں سب سے عام اقسام میں سے ایک ہے اور اس سے اموات کی شرح میں چوتھے نمبر پر ہے، اسے اکثر خاموش قاتل کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی ابتدائی علامات عام ہاضمے کی بیماریوں سے ملتی جلتی ہوتی ہیں، اس لیے بر وقت پہچانی نہیں جاتیں۔
ہیلی کوبیکٹر پائیلوری بیکٹیریا تقریباً دنیا کی نصف آبادی میں پایا جاتا ہے اور صرف معدے کے کینسر ہی نہیں بلکہ معدے کے السر اور مالٹ لیمفوما (MALT Lymphoma) جیسی ابتدائی حالتوں سے بھی منسلک ہے۔
مالٹ لیمفوما ایک قسم کا کینسر ہے جو لمفیٹک سسٹم یعنی جسم کے مدافعتی نظام کے ایک حصے میں پایا جاتا ہے۔
امریکن کینسر سوسائٹی کے اندازے کے مطابق 2025ء میں تقریباً 30 ہزار نئے کیسز سامنے آئیں گے، جن میں سے 10 ہزار سے زائد اموات کی توقع ہے۔
لاطینی امریکا میں چلی، پیرو، ایکواڈور اور کولمبیا جیسے ممالک میں معدے کے کینسر کی شرح سب سے زیادہ اور بچاؤ کی شرح سب سے کم بتائی گئی ہے۔
چلی کے نیشنل ہیلتھ نیٹ ورک کے صدر ڈاکٹر پیٹریسیو مارڈونیز کا کہنا ہے کہ جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ممالک نے وسیع پیمانے پر ابتدائی تشخیص اور اسکریننگ پروگراموں کے ذریعے اموات کی شرح میں نمایاں کمی کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس خطے میں جو کینسر پہلے صرف 65 سال سے زائد عمر کے لوگوں میں دیکھا جاتا تھا، وہ اب 50 سال سے کم عمر کے مریضوں میں بھی پایا جا رہا ہے۔
اگرچہ نوجوانوں میں معدے کے کینسر میں اضافے کی وجوہات پر تحقیقات جاری ہیں، تاہم کچھ ممکنہ وجوہات تجویز کی گئی ہیں، جیسے کہ خوراک اور طرزِ زندگی میں تبدیلیاں، زیادہ نمک والی اور پراسیسڈ غذا کا استعمال، تازہ پھلوں اور سبزیوں کی کمی، بیٹھے رہنے کی عادت، موٹاپا، تیزابیت کی ادویات کا طویل استعمال، یہ تمام ایسے عوامل ہیں جو معدے کے کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔