• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اڈیالہ سے ٹائمز اسکوائر، PTI اسٹیبلشمنٹ کیساتھ امن کوششیں ضائع کر رہی ہے

اسلام آباد: (انصار عباسی)…وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے نئی کوششیں کر رہے ہیں لیکن تاحال کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ 

حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران تحریک انصاف کے پارلیمنٹ میں کردار کے حوالے سے گنڈا پور کی ایک اہم شخصیت کے ساتھ بات چیت ہوئی۔ بھارت کیخلاف پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ یک زبان ہونے کے معاملے پر پی ٹی آئی کی تعریف ہوئی لیکن گنڈا پور کو عمران خان کے حوالے سے کسی نرمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور نہ کسی سیاسی ریلیف کی۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں گنڈاپور نے پاک بھارت جنگ کے دوران پی ٹی آئی کی حب الوطنی کے کردار کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس وقت عمران خان، پارٹی کے سوشل میڈیا اور بیرون ملک بیٹھے پارٹی کے حامی فوج کی اعلیٰ کمان پر تنقید جاری رکھی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ کوئی کامیابی نہیں ملی۔ 

پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، ستم ظریفی بہت واضح ہے۔ اگرچہ گنڈاپور اور ان کے جیسے پی ٹی آئی رہنما بیرون ملک بیٹھے کچھ ثالث پارٹی کیلئے معمول کی سیاست میں آنے کیلئے پس پردہ کوششیں کر رہے ہیں، اس وقت پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان اور سوشل میڈیا جارحانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ 

ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) پر ایک حالیہ پوسٹ میں عمران خان نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو براہ راست نشانہ بنایا۔ دوسری جانب، امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے بھی اپنی منفی مہم تیز کرتے ہوئے امریکا کے شہر نیویارک میں ٹائمز اسکوائر پر بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل بل بورڈز پر پیسہ خرچ کیا اور ان کے ذریعے پاک فوج اور موجودہ حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہ بھی ایک ایسے موقع پر جب بھارت عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف سرگرم انداز سے مہم چلا رہا ہے۔ 

یہ ایسے اقدامات ہیں جن سے پس پردہ ہونے والی اُن کوششوں کو نقصان ہو رہا ہے جو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹرز اور تاجر حضرات کر رہے ہیں۔ 

اب صورتحال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین تنویر احمد کیخلاف بھی باتیں ہونا شروع ہو چکی ہیں۔ وہ پاکستان کے بھلے کیلئے تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے ختم کرنے کی امید دل میں رکھے ماضی میں کئی مرتبہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کر چکے ہیں۔ 

تنویر احمد نے حال ہی میں جیو نیوز کے نمائندہ مرتضیٰ علی شاہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح انہوں نے عمران خان کو زہریلے سیاسی ماحول کے بارے میں کھل کر بتایا جس کے پیدا ہونے میں اُن کے بیانات نے بھی حصہ ڈالا ہے۔ 

انہوں نے سابق وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے اتحاد کی خاطر پولرائزیشن کو کم کرنے میں مدد کریں۔ تنویر احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان فکر مند نظر آئے اور انہیں تقسیم کی حد اور جیل سے باہر بنائے جانے والے جھوٹے بیانیے کا علم ہی نہیں تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ بات چیت میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ مفاہمت اور قومی ہم آہنگی ضروری ہے۔ تاہم، ایک افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ تنویر احمد کی عمران خان تک رسائی کو پارٹی میں بدنام کیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق، جیل میں عمران خان کو گمراہ کیا گیا ہے کہ تنویر احمد نے ٹیلی ویژن چینلز پر اُن (عمران خان) کیخلاف باتیں کی ہیں، ٹیلی ویژن پر ان کے خلاف بات کی اور تنویر احمد کو دھوکے باز بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ 

خیال کیا جاتا ہے کہ اس تاثر کی وجہ سے نہ صرف عمران خان کا ایک ہمدرد کے متعلق نظریہ خراب کرے گا بلکہ دیگر ثالثین بشمول امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹرز کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی جو تنویر احمد کے ساتھ مل کر عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان گرمی گرمی کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

عمران خان کی جانب سے پیچھے نہ ہٹنے اور فیلڈ مارشل کیخلاف پارٹی کے بین الاقوامی چیپٹرز کی جانب سے چلائی جانے والی توہین آمیز مہم کے دوران پس پردہ کی جانے والی کوششوں کیلئے ماحول محدود ہوتا جا رہا ہے۔ 

حالیہ پیشرفت سے واقف ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ جب خلوص کیساتھ ہونے والی کوششوں کو بھی دھوکہ دہی بنا کر پیش کیا جائے اور پارٹی قیادت تحمل میں دلچسپی نہ رکھے تو بات چیت کی کیا گنجائش رہ جائے گی؟ 

رابطہ کرنے پر بیرسٹر سیف علی خان نے دی نیوز کو بتایا کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی کسی حالیہ بات چیت کا علم نہیں، تاہم، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ، وہ خود اور پی ٹی آئی کے کچھ دیگر رہنما اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ اختلافات ختم کیے جا سکیں اور مسئلے کے پر امن سیاسی حل کی راہ ہموار ہو سکے۔

اہم خبریں سے مزید