جاپانی سائنسدانوں نے سمندری پانی میں چند گھنٹوں میں گھلنے والی پلاسٹک تیار کر لی۔
جاپان کے سائنسدانوں نے ایک ایسا انقلابی پلاسٹک تیار کی ہے جو سمندری پانی میں صرف چند گھنٹوں میں تحلیل ہوجاتی ہے، جو سمندری آلودگی اور آبی حیات کو درپیش خطرات کے خلاف ایک اہم پیش رفت ہے۔
ریکن سینٹر فار ایمرجنٹ میٹر سائنس اور یونیورسٹی آف ٹوکیو کے محققین کے مطابق یہ نیا مادّہ روایتی بایوڈیگریڈیبل (تحلیل ہونے والے) پلاسٹک سے کہیں زیادہ تیزی سے گھلتا ہے اور کوئی مضر باقیات نہیں چھوڑتا۔
ٹوکیو کے قریب واقع واکو شہر کی ایک لیبارٹری میں محققین نے نمکین پانی میں پلاسٹک کے ایک چھوٹے ٹکڑے کو محض ایک گھنٹے میں اسے مکمل طور پر تحلیل ہوتے ہوئے دکھایا۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ تاکوزو آیدا کے مطابق یہ پلاسٹک عام پلاسٹک کی طرح مضبوط ہے، لیکن نمکین پانی میں تحلیل ہو کر اپنی اصل کیمیائی حالت میں واپس آ جاتی ہے، جسے پھر قدرتی بیکٹیریا مزید تحلیل کر لیتے ہیں، اس عمل سے خطرناک مائیکروپلاسٹک بھی پیدا نہیں ہوتا جو آبی مخلوق کے لیے مہلک ثابت ہوتا ہے اور خوراک کے سلسلے میں شامل ہو سکتا ہے۔
آیدا کا کہنا ہے کہ چونکہ نمک مٹی میں بھی پایا جاتا ہے، اس لیے زمین پر بھی یہ پلاسٹک تحلیل ہو جاتی ہے تقریباً 200 گھنٹوں میں ایک 5 سینٹی میٹر کا ٹکڑا مکمل طور پر مٹی میں گھل جاتا ہے۔
یہ نئی پلاسٹک غیر زہریلی، غیر آتش گیر ہے اور اس کے تحلیل ہونے کے عمل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بھی نہیں ہوتا، جو ماحولیاتی آلودگی میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
اگرچہ اس پلاسٹک کی تجارتی پیداوار کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا، لیکن پیکیجنگ انڈسٹری سمیت مختلف شعبوں نے اس ایجاد میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔