• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف بی آر کی ’نااہل افراد‘ کیلئے بڑی ٹرانزیکشنز پر پابندی کی تجویز

اسلام آباد (مہتاب حیدر) ایف بی آر نے فنانس بل 2025-26 میں ’’نااہل افراد‘‘ کے لیے بڑی ٹرانزیکشنز، جیسے کہ غیر منقولہ جائیداد، گاڑیاں، اور سیکیورٹیز کی خریداری پر پابندی کی تجویز دی ہے۔ معاشی لین دین پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے فنانس بل میں سیکشن 114C کو شامل کیا گیا ہے۔ بل میں سیکشن 114C کی تجویز پیش کی گئی ہے جو ایسے افراد اور اداروں کے لیے گاڑیوں، غیر منقولہ جائیداد اور سیکیورٹیز کی خریداری جیسے اعلیٰ مالیت کے معاشی لین دین کو محدود کرنے کا ایک فریم ورک متعارف کراتا ہے جنہوں نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیے یا اپنے مالیاتی وسائل کو باضابطہ طور پر ظاہر کردہ ذرائع سے ثابت نہیں کر سکتے۔ یہ شرط عائد کر کے کہ صرف ’’اہل افراد‘‘ جن کے پاس کافی ظاہر شدہ اثاثے ہوں، ایسے لین دین میں شامل ہو سکتے ہیں۔ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ایک نیا سیکشن 175AA شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جو ایف بی آر کو اختیار دے گا کہ وہ زیادہ خطرے والے افراد کی ٹیکس سے متعلق معلومات پاکستان کے شیڈولڈ بینکوں کے ساتھ شیئر کر سکے۔ اس میں کاروبار، ایک یا ایک سے زیادہ ٹیکس سالوں کی آمدنی (بشمول قابل ٹیکس آمدنی)، انکم ٹیکس گوشواروں، ویلتھ اسٹیٹمنٹس، مالیاتی گوشواروں، یا ایف بی آر کو جمع کرائی گئی کسی بھی دیگر دستاویز میں ظاہر کردہ شناختی ڈیٹا (بشمول بینک اکاؤنٹ نمبرز) جیسی تفصیلات شامل ہیں، ساتھ ہی ڈیٹا پر مبنی الگورتھم بھی شامل ہوں گے جو تجویز کیے جا سکتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید