کراچی( نصر اقبال/اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم کے منتخب نمائندوں کا اجلاس جمعرات کو مرکز بہادر آباد پر ہوا، جس میں دو روز قبل پیش کئے گئے وفاقی بجٹ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا،اجلاس میں جمعے کو پیش کئے جانے والے سندھ کے بجٹ کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی، وفاقی بجٹ پر ارکان قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ میں عوامی مسائل کو نظر انداز کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا،بعض ارکان نے کراچی اور حیدر آباد کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے رکھی گئی رقم پر بھی مرکزی قیادت سے شکوہ کیا،کچھ ارکان نے کم سے کم اجرت کے حوالے سے کہا کہ اس میں موجودہ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافہ ہونا چاہئے تھا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 42ہزار روپے رکھنے کی تجویز دی جائے گی،سندھ کے بجٹ کے حوالے سے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے اپنے ارکان کو تفصیلی بریفننگ دی،صوبائی بجٹ میں ایم کیو ایم کے منتخب نمائندوں کو اعتماد میں نہ لینے ،کراچی، حیدر آباد، اورشہری سندھ کو یکسر نظر انداز کرنے پر ایم کیو ایم کے صوبائی اسمبلی کے ارکان نے جمعے کو بجٹ اجلاس میں شدید احتجاج کا فیصلہ کیا، اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ ہفتے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سنیئر رہنمارکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، سنیئر رہنما سید امین الحق اپنے خطاب میں کراچی، حیدر آباد کے مسائل، اور مزدروں کی کم سے کم اجرت کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔