اسلام آباد(مہتاب حیدر) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نےایف بی آر کو گرفتاری اختیارات دینے کی تجویز پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بڑی سیاسی جماعتوں نےموقف اختیار کیا کہ فیڈرل ریونیو بورڈ نے فوجداری ضابطہ اخلاق کے اختیارات از خود لے لیے ۔ محض نیت کی بنیاد پر گرفتاری کیسے ہو سکتی ہے؟ چیئرمین ایف بی آر کا دفاع میں کہنا تھا دنیا کے ہر ملک میں ٹیکس افسران کو گرفتاری کا اختیار حاصل ہے۔پاکستان کے 5فیصد امیر ترین گھرانے 16کھرب کا ٹیکس چوری کرتے ہیں۔ملک میں 6 کروڑ 70 لاکھ کی ورک فورس میں سے صرف 1 فیصد گھرانے ہی 12.33 کھرب روپے ٹیکس چوری کرتے ہیں، جبکہ بقیہ 95فیصد صرف 1.4 کھرب روپے کی چوری کرتے ہیں۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ہفتے کے روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس فراڈ کی بنیاد پر کمپنیوں کے سی ای اوز، سی ایف اوز اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کو گرفتار کرنے کے مجوزہ اختیارات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی ٹیرف کی مدد سے مارکیٹ میں غیر مؤثر اور نااہل افراد، جنہیں کمپنی مالکان کے بیٹے ہونے کا فائدہ تھا کو سی ای اوز بنا دیا گیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ معیشت کو مسابقتی بنانے کے لیے درآمدی ٹیرف ختم کیے جائیں۔