کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ کیا اسرائیل اور ایران کی جنگ ایک اور جنگ عظیم کا آغاز ہے؟ جواب میں تجزیہ کار مظہر عباس، فیصل وڑائچ، بینظیر شاہ اور فخر درانی نے کہا کہ ایران نے جو جوابی کارروائی کی ہے وہ اسرئیل کے لیول کی بالکل بھی نہیں ہے،موساد ایران میں گھس کر ڈرون بیسز بھی بنا رہا تھا،ہمیں نہیں لگتا کہ یہ معاملہ اتنا بڑھے گا کہ دیگر ممالک بھی اس میں شامل ہوجائیں۔البتہ اسرائیل کے اہداف میں وسعت آتی جارہی ہے جو غزہ اور لبنان کے بعد اب ایران تک جا پہنچے ہیں۔ اس کے باوجود خیال یہی ہے کہ یہ جنگ ایک حد سے زیادہ نہیں بڑھے گی کیونکہ اسرائیل بھی اپنی آبادی پر جوابی حملے کا خطرہ مول نہیں لے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ سے بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں تاہم حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا ممکن ہے آئندہ دنوں میں مذاکرات پر کوئی موقف سامنے آئے۔ اسرائیل کی دھمکیاں بظاہر نفسیاتی جنگ کا حصہ بھی ہوسکتی ہیں جن کا مقصد ایران پر دباؤ ڈالنا ہے۔تفصیلات کے مطابق تجزیہ کار فیصل وڑائچ نے کہا کہ اسرائیل کا پہلا حملہ کامیاب رہا اس نے تمام ٹارگٹ حاصل کیے سوائے اس ٹارگٹ کے وہ ایران کی ایٹمی صلاحیت کو اس طرح سے ختم کرسکیں کہ وہ برسوں پیچھے چلی جائے یا بالکل ختم ہوجائے اس میں وہ ناکام رہے ہیں۔ ایران نے جو جوابی کارروائی کی ہے وہ اسرئیل کے لیول کی بالکل بھی نہیں ہے ۔