کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال 26ـ2025 کے بجٹ کا حجم3ہزار450ارب روپے ہے آئندہ مالی سال ہم ریکارڈ 1460اسکیمیں مکمل کرنے جا رہے ہیں، الیکشن کے بعد پہلے 2سال اسکیمیں کم ہوتی ہیں، گزشتہ سال603اسکیمیں رکھی گئی تھیں، ایک ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بنانے جا رہے ہیں، اگر وفاق نے پورے پیسے دیئے تو یہ رقم مزید بڑھا سکتے ہیں، وفاق نے گزشتہ سال بھی مسلسل محاصل کی منتقلی کم کی ہے، صوبائی ترقیاتی بجٹ کا کل بجٹ ایک ہزار 18 ارب روپے ہے، اگر سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تو پیپلز پارٹی وفاقی بجٹ کو سپورٹ نہیں کریگی، سولر پینلز پر ٹیکس کیخلاف ہیں۔ ہفتہ کو پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا بلکہ کئی ٹیکس ختم یا کم کر دیے گئے ہیں،ہیں۔ تفریحی ٹیکس کا خاتمہ کیا گیا ہے، ریسٹورنٹ ٹیکس میں بھی کمی کی گئی ہے۔ جبکہ انشورنس ٹیکس 15 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ و زیراعلی نے بتایا کہ گریڈ 1 سے 4 تک کی 20 سے 25 ہزار نوکریاں خالی ہیں۔ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر مالی وعدے پورے نہ کرنے پر تنقید کی اور انکشاف کیا کہ بجٹ پیش ہونے سے صرف ایک روز قبل سندھ حکومت کو آگاہ کیا گیا کہ متوقع 105 ارب روپے روک لیے جائیں گے۔ سندھ کو گذشتہ سال سے اب تک قابل تقسیم محاصل سے 1,478.5 ارب روپے موصول ہوئے ہیں جبکہ 422.3 ارب روپے تاحال واجب الادا ہیں۔ وزیراعلی نے امید ظاہر کی کہ یہ رقم جون کے اختتام تک جاری کر دی جائے گی۔