• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آدھی انڈسٹری بند، سب سے زیادہ آمدنی اسی سے آتی ہے، ہمایوں اختر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے میں اپنی جیو اسٹرٹیجک اہمیت منوائی ہے،پاکستان نے قرضوں پر انحصار کم نہیں کیا ہے،پچھلے ایک سال میں کچھ اچھی چیزیں ہوئی ہیں مہنگائی میں کمی آئی ہے اسٹیٹ بینک کے انٹرسٹ ریٹ تقریباً آدھے ہوگئے ہیں، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور ہماری کرنسی کافی حد تک مستحکم ہے، معیشت کو ساختی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ پاکستان مسلسل کم شرحِ نمو میں پھنسا ہوا ہے انڈسٹری آدھی بند ہے جبکہ سب سے زیادہ آمدنی اسی سے آتی ہے۔ زرعی و صنعتی شعبے سکڑتے جارہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اصل اصلاحات تبھی ممکن ہیں جب سیاسی ارادے مضبوط ہوں بیوروکریسی بااختیار ہو اور ہر طبقے کو قانون کے تابع لایا جائے۔ ہمایوں اختر نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ٹرمپ سے پہلے ہی خطے میں اسٹرٹیجک اقدامات شروع کر دیئے تھے اور اپنے کئی مقاصد حاصل کیے۔ دنیا اس وقت ایران کو ایٹمی طاقت بننے نہیں دے گی حتیٰ کہ چین جیسے اتحادی بھی شاید ایسا نہ چاہیں۔ مودی حکومت نے اینٹی پاکستان بیانیے کو اپنی سیاست کی بنیاد بنایا مگر کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کر کے چین کو بھی ناراض کیا جس سے انڈیا کی دو محاذوں کی جنگ ایک فرنٹ پر آ گئی ہے۔ پاکستان نے خطے میں اپنی جیو اسٹرٹیجک اہمیت منوائی ہے جبکہ انڈیا عالمی طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہو رہا ہے اور اسے میز پر آنا ہوگا۔ہمایوں اختر نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے آنے سے پہلے ہی اسرائیل نے علاقے میں اسٹرٹیجک مو شروع کر دی تھیں ۔اسرائیل نے اپنے مقاصد حاصل کیے دنیااس وقت ایک نئی ایٹمی قوت کے حق میں نہیں ہے۔ میں نہیں سمجھتا دنیا ایران کو ایٹمی قوت بنے دے اور ایران کے اتحادی بھی شاید یہ نہ چاہیں چائنہ وغیرہ۔ مڈل ایسٹ کی سیاست بہت پیچیدہ ہے اور ایران کے بڑے بڑے ممالک سے اچھے تعلقات نہیں ہیں میں سمجھتا ہوں یہ تنازع لمبا عرصہ نہیں رہے گا اور اگر کوئی امن کی ڈیل ہوجاتی ہے تو مشرق وسطیٰ کے لیے بہت اچھا ہے۔ انڈیا بالخصوص مودی جب سے آئے ہیں اینٹی پاکستان کو انہوں نے اپنی سیاست کی بنیاد بنایا۔کشمیر کا اسٹیٹس جب ختم ہوا اب دیکھنے میں یہ آیا ہے 2019 کو جب ختم ہوا تو انڈیا نے یہ احساس نہیں کیا کہ انہوں نے چائنہ کوبھی مشتعل کردیا ہے جو کشمیر انڈیا کلیم کرتا ہے اس کا ایک حصہ تو چائنہ کلیم کرتا ہے ایک لحاظ سے جو ٹو فرنٹ وار تھی انڈیا کی چائنہ فرنٹ اور پاکستان فرنٹ اب ون فرنٹ وار بن گئی ہے جو واضح طور پر ابھی نظر آئی ہے۔ انڈیا کو سوچنا چاہیے اگر انڈیا چائنہ کے خلاف استعمال ہو رہا ہے تو چائنہ وہ نہیں ہونے دے گا۔انڈیا دنیا کے ہاتھوں استعمال ہو رہا ہے لیکن انڈیا کو عقل کے ناخن لینے چاہئیں اور میز پر بیٹھنا چاہیے ۔جب پاک انڈیا تنازع شروع ہوا ہے اس کا انڈیا کو زیادہ نقصان ہے اسے معاشی طور پر نقصان پہنچے گا۔تحریک طالبان افغانستان ہچکچاتی ہے ٹی ٹی پی کے خلاف پاکستان کی مدد کرتے ہوئے کیوں کہ ان کو ڈر ہے کہ ٹی ٹی پی وہ داعش سے مل جائے گی اور وہ افغان طالبان کے لیے مسئلہ کھڑا کردیں گے۔

اہم خبریں سے مزید