کراچی (سہیل محمود مہر)اسرائیلی دفاعی نظام ہائپرسانک میزائلوں کو تباہ کرنے کےلیے ڈیزائن ہی نہیں ہوا،ایرانی میزائل حملے اسی لئے کافی حد تک کامیاب ہورہے ہیں، اسرائیل اور ایران کی جنگ نے مستقبل کی جنگوں کی حکمت عملی کا تعین کردیا ہے اور اب جنگی کالجز اور اسکولوں میں مدتوں تک اس حکمت عملی کو مختلف زاویوں سے جانچاجاتا رہے گا۔ اسرائیلی دفاعی نظام بظاہرایرانی مئزائل حملوں کو روکنے میں ناکام نظرآتا ہے لیکن یہ میزائل دفاعی نظام دراصل ہائپرسانک میزائلوں کو تباہ کرنے کےلیے ڈیزائن ہی نہیں ہوئے۔اسے سمجھنے کےلیے آئیے اسرائیلی دفاعی نظام کو سمجھتے ہیں۔ اسرائیل کے پاس اس وقت تین مئزائل دفاعی نظاموں کی ایک تہیں ہیں جس میں سے سب سے کم مار کا نظام آئرن ڈوم ہے جو ان غیر گائیڈڈ راکٹوں کو فضا میں تباہ کرنے کےلیے استعمال ہوتا ہے جو عموماً حماس اور حزب اللہ اسرائیل پر داغتے تھے اس کے علاوہ چھوٹی رینج کے ڈرونز کو بھی ان سے نشانہ بنایاجاسکتا ہے۔ اسرائیلی میزائل دفاعی نظام کی دوسری تہ ڈیوڈ سلنگ ( دائودی غلیل) ہے جودرمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور ڈرونز کو ہدف بنا کر نشانہ بنانے کےلیے استعمال ہوتا ہے۔ مندرجہ بالا دونوں نظام سب سانک مئزائلوں سے نمٹنے کےلیے ہیں یعنی ایسےمیزائل جن کی رفتارآواز سے کم ہو۔ تیسرا میزائل دفاعی نظام ایرومیزائل ڈینفس کا ہے اس کے بھی متعدد ورژنز اسرائیل میں موجود ہیں جنمیں ایرو ون ، ایروٹو اور ایروتھری شامل ہیں، یہ سپرسانک اور طویل فاصلے بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں نشانہ بنا کر تباہ کرنے کےلیے ہے البتہ اگر بیلسٹک میزائلوں کی تعداد زیادہ ہوتو یہ نظام اوورلوڈ ہونے کی وجہ سے سارے میزائلوں کو بیک وقت نشانہ بنانے سے قاصر رہتا ہے باراک میزائل سسٹم بھی اسی تہہ کا حصہ ہے اوریہ بھی بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کرنے کےلیے بطور زمین سے فضا میں مار کرنے والے والے میزائل کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ اس کامطلب یہ ہے کہ اگر بیلسٹک میزائل ایک غول کی صورت میں حملہ آور ہوں تو ان میزائلوں کے فضا میں تباہ ہونے کے چانسز خاصے کم ہوجائیں گے۔ ایرانی میزائل حملوں کی کامیابی کی بڑی وجہ البتہ یہ ہے کہ ایرانی میزائلوں میں ہائپر سانک میزائل بھی شامل ہیں جو آواز سے تقریباً 5 گنازیادہ رفتار کے ساتھ سفر کرتے ہیں اور اپنے ہدف کی جانب یہ سیدھے راستے پر بڑھنے کے بجائے گلائیڈ کرتے ہوئے جاتے ہیں جس سےدوران سفرکسی خاص وقت میں اس کے مقام کا تعین کرنا ممکن نہیں ہوتا جس کی وجہ سے یہ مئزائل اپنے ہدف پر گرتے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کی جنگ کے بعد امریکا سے درآمد کردہ دیگر میزائل دفاعی نظاموں کو بھی اپنی دفاعی طیف کا حصہ بنایا ہے جن میں پیٹریاٹ میزائل نظام بھی شامل ہے اس کے علاوہ امریکا نے حال ہی میں ایک طاقتور طیارہ شکن لیزرگن بھی اسرائیل کو دی ہے جو فضا میں اڑ کرآنے والے کسی بھی طیارے، ڈرون یا میزائل کو راستے میں ہی جلا کر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے البتہ جب میزائل غول کی صورت میں حملہ آور ہوتے ہیں تو یہ نظام کسی ایک ہی میزائل کو نشانے پر رکھ سکتا ہے ، یہی صورت ڈرون حملوں کی صورت میں بھی پیش آتی ہے۔