• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر: پانی کی قلت، انسانی زندگی اور فصلوں کی کاشت پر منفی اثرات مرتب

سکھر (بیورو رپورٹ) بڑھتا درجہ حرارت اور پانی کی قلت کے سبب انسانی زندگیاں متاثر ہونے کے ساتھ فصلوں کی کاشت و پیداوار پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے سندھ کی ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی پر خریف سیزن کی چاول، گنا، سبزیاں ودیگر فصلیں کاشت نہیں کی جاسکی ہیں، گرمی کی غیر معمولی لہر مختلف بیماریوں کو جنم دے رہی ہے، موسمی اعتبار سے خطرناک ممالک میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے، اس کے باوجود حکومت و انتظامیہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچاؤ کے لئے اقدامات کرنے کے بجائے خواب غفلت کے مزے لوٹ رہی ہے۔ تین برس قبل 2022کی تباہ کن بارشوں کے بعد سندھ حکومت نے سکھر سمیت چھوٹے و بڑے علاقوں میں شجر کاری مہم شروع کی تھی، محکمہ جنگلات کو زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کا پابند بنایا گیا تھا، خطیر رقم بھی خرچ کی گئی مگر نتیجہ صفر ہی رہا۔ سکھر شہر میں لگائے جانیوالے پودے دیکھ بھال نہ ہونے سے مرجھاگئے، جن مقامات و علاقوں کو گرین بیلٹ بنانا تھا وہاں ریت اڑ رہی ہے۔ شکارپور پھاٹک سے آرائیں پھاٹک تک خالد خان پارک، بیراج سے نکلنے والی نہروں اور دریائے سندھ کے دونوں اطراف سمیت شہر کے ہر اس حصہ و مقام پر جہاں گنجائش موجود ہے درخت لگانے کے فیصلے کئے گئے۔

ملک بھر سے سے مزید