کراچی( اسٹاف رپورٹر) کے ایم سی کی حدود میں شہری علاقوں میں گھروں میں جانوروں کے پالنے کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے جس سے علاقہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جانوروں کی آواز، شور شرابے اور گندگی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے، تاہم کے ایم سی اور ٹاونزکا عملہ اس حوالے سے کسی قسم کی کارروائی کرنے سے قاصر دکھائی دے رہا ہے، سندھ ہائی کورٹ بھی گھروں میں جا نوروں کے پالنے کے حوالے سے نوٹس لے چکی ہے،شہر کے لگ بھگ تمام ٹائون کے علاقوں میں اس قسم کی صورت ہال ہے مگر اس کا عملہ کواب خواب خرگوش میں مصرف ہے جبکہ علاقہ مکینوں کی نیند اور آرام حرام ہوگئے ہیں، نارتھ ناظم آبادبلاک بی اور ایف،فیڈرل بی ایریا کے مختلف بلاک دستگیر، النور، بلاک15,14, 7,8,9 لیاقت آباد، گلستان جوہر، گلشن اقبال، گلبہار وحید آباد، ناظم آبادعثمانیہ سوسائٹی، ملیر،کورنگی،لانڈھی اورنگی ٹائون کے مختلف علاقوں، بلدیہ ٹائون، لیاری، سعید آباد، شاہ فیصل کالونی، بسمہ اللہ ہوٹل پاک کالونی ،پاپوش نگر ، رنچھوڑ لائن، گارڈن ،پی ای سی ایچ ایس سمیت شہر کے کئی علاقوں میں اس قسم کی صورت حال نمایاں ہے جہاں لوگوں نے گھروں میں مرغے، مرغیاں، گائے، بکرے، بکریاں، بھینس پال رکھی ہے جن کی آوازوں سے علاقہ مکین سخت پریشانی کا شکار ہیں، مرغوں کی بانگ رات بھر جاری رہتی ہے، جبکہ بکرے،بکریوں کا شور الگ گونج رہا ہوتا ہے، کئی لوگوں نے طوطے اور کبوتر بھی پال رکھے ہیں، ان کی آوازیں بھی علاقہ مکینوں کے لئے پریشانی کا باعث ہیں،ان کے شور سے شہریوں کی نیند میں خلل جبکہ اس کے اطراف میں رہنے والے بیمار مریضوں کو بھی سخت ناگواری کا سامنا رہتا ہے، حیرت انگیز طور پر شہریوں کی شکایت کے باوجود بلدیاتی عملہ اس کا نوٹس نہیں لے رہا ہے، ان جانوروں کے زیر استعمال کھانے پینے کی اشیاء گلیوں اور سڑکوں پر پھینک دی جاتی ہے جبکہ بعض علاقوں میں صفائی کے لئے پانی استعمال کرنے سے گندہ پانی شہریوں کے گذرنے میں بھی مسائل پیدا کرتا ہے، شہریوں نے مئیر کراچی مرتضی وہاب،اور دیگر بلدیاتی اداروں کے اعلی حکام سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔