• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرٹ پر مبنی طریقہ کار کے تحت نئے چیئرمین ایچ ای سی کی تعیناتی کا آغاز

کراچی(سید محمد عسکری) ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی ایک سالہ توسیع مدتِ آئندہ ماہ جولائی 2025کے آخری ہفتے میں مکمل ہونے جا رہی ہے۔ اس تناظر میں حکومت پاکستان نے شفاف اور میرٹ پر مبنی طریقہ کار کے تحت نئے چیئرمین ایچ ای سی کی تعیناتی کے لیے باضابطہ عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ ایچ ای سی ایکٹ کے تحت چیئرمین کو زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ مدت مکمل کرنے کی اجازت ہے، اور ڈاکٹر مختار احمد اپنی دوسری اور آخری مدت مکمل کرنے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے ایک اعلیٰ سطحی 8 رکنی سرچ کمیٹی کی منظوری دے دی ہے جو اس عہدے کے لیے موزوں امیدوار کی تلاش اور سفارش کی ذمہ دار ہوگی۔ اس کمیٹی کی صدارت وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کریں گے، جنہوں نے نہ صرف مزید توسیع کی مخالفت کی بلکہ نئے چیئرمین کی تعیناتی کے لیے مسابقتی عمل کے آغاز میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ایچ ای سی آرڈیننس کی دفعہ 5(1) کے مطابق، چیئرمین ایسا فرد ہونا چاہیے جو بین الاقوامی شہرت کا حامل ہو، اور بطور استاد، محقق یا منتظم اعلیٰ تعلیم میں نمایاں خدمات انجام دے چکا ہو۔ سرچ کمیٹی پر لازم ہے کہ وہ ان ہی قانونی معیارات کے مطابق چیئرمین کے لیے امیدوار نامزد کرے۔ایچ ای سی ایکٹ میں اس بات کی بھی وضاحت موجود ہے کہ اگر چیئرمین کی نشست خالی ہو جائے تو وزیرِاعظم، جو کہ کنٹرولنگ اتھارٹی ہیں، کمیشن کے کسی رکن کو عارضی چیئرمین نامزد کر سکتے ہیں، تاہم یہ مدت تین ماہ سے زائد نہیں ہو سکتی۔ اس دوران مستقل چیئرمین کی تقرری عمل میں لانا ضروری ہو گا۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کے لیے آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال نے گزشتہ برس وزیرِاعظم کو لکھے گئے خط میں ایچ ای سی میں نئی قیادت کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ اُنہوں نے لکھا: ’’اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کے لیے ایک باصلاحیت، تجربہ کار اور جرات مند نئی ٹیم کی ضرورت ہے جو تبدیلیاں لانے کا عزم رکھتی ہو۔‘‘ پروفیسر احسن اقبال نے مزید نشاندہی کی کہ حکومت کی جانب سے 2022 میں برسر اقتدار آنے کے بعد ایچ ای سی کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا گیا۔ 2023 کے ترقیاتی بجٹ میں 169 منصوبوں کے لیے 446 ارب روپے مختص کیے گئے، جبکہ 314 ارب روپے کی اضافی رقم آئندہ کے لیے منظور کی گئی۔ تاہم، اس اضافی وسائل کی فراہمی کے باوجود اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں خاطر خواہ بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔’’ایچ ای سی کی موجودہ سینئر ٹیم کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے مجھے شدید تشویش ہے کہ ایچ ای سی کو دیے گئے عوامی وسائل ضائع ہو سکتے ہیں، اور ہماری تعلیمی ترجیحات کی فوری نوعیت ابھی تک پوری نہیں ہو سکی،‘‘ انہوں نے لکھا کہ نئے چیئرمین کی تقرری علمی حلقوں، پالیسی سازوں اور ترقیاتی شراکت داروں کی جانب سے نہایت باریک بینی سے دیکھی جائے گی کیونکہ یہ تعیناتی پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کے تعین میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
اہم خبریں سے مزید