خطہ ارضی نئی انگڑائی لے چکا، نیا عالمی نظام، ایران اسرائیل تصادم کے دھوئیں دار ملبے سے اُبھر چکا ہے۔ امریکی نیو ورلڈ آرڈربالآخر اپنے انجام کی دہلیز پر ہے۔ گیارہ روزہ ایران اسرائیل جنگ ایک تاریخی سنگ میل، گیم چینجر بن گئی۔ ایران کی بلند حوصلگی،سینہ سپر ہونا، امریکہ اسرائیل جوڑی کو مات دینا یقیناً غیرمعمولی واقعہ ہے۔ پچھلے 35سال سے اکلوتی بین الاقوامی طاقت امریکہ ، عرصہ دوسو سال سے فوجی طاقت زیرِاستعمال، غیرمعمولی جاسوسی نیٹ ورک متحرک ، سفارتی دباؤ کا ہیرپھیر موجود، عالمی حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ہی چاہتا تھا کہ پاش پاش ہو گیا۔ اگرچہ سرد جنگ میں روس بھی موجود، حکومتوں کی تبدیلی، رجیم چینج، اقتصادی غلامی ، دوسرے ممالک میں دخل اندازی، منصوبہ بندی سے افراتفری، اقتصادی پابندیاں ، دھمکیاں ، کشت و خون سارے کام امریکہ نے اپنے ذمہ لے رکھے تھے ۔پہلی افغان جنگ میں سویت یونین ٹکڑے ہوا تو امریکہ خطہ ارضی کا بلاشرکتِ غیرے بغیر روک ٹوک سیاہ و سفید کا مالک بن بیٹھا ۔ چار دہائیوں سے ظلم کا وہ بازار گرم رکھا کہ تاریخ انسانی چنگیز اور ہلاکو خان کو بھول گئی۔ایسے وقت ، روس چین ایک ہم آہنگی کیساتھ خطہ ارضی پر نمودار ہوئے، سفارتی، اقتصادی اور جنگی محاذوں پر سکہ جما چکے ہیں۔ حالیہ ایران اسرائیل تنازع میں روس اور چین کی خاموش اور موثر حمایت نے پانسا پلٹ دیا۔11 روزہ جنگ نے اسرائیل کےچودہ طبق روشن کر دیئے ۔ بالآخر جنگ بندی پر مجبور ہوا ۔ 13 جون کو جب ایران پر حملہ کیا تو اندھا دھند بمباری کی ، تاک تاک کے ایرانی عسکری قیادت کو نشانہ بنایا ۔ ایسے لگا ایران مکمل ڈھیر و پسپاہو چکا۔ اعلامیہ جوہری پروگرام کو نشانہ بنانا عملاً اسلامی حکومت کا خاتمہ تھا ۔ مقصد لبنان ، شام ، یمن ، لیبیا ، صومالیہ ، سوڈان ، افغانستان طرز کی حکومت کا قیام تھا ۔ ایران کا چند گھنٹوں اندر 150 میزائلوں کی بارش سے جواب، دنیا کو ہکا بکا کرگیا۔ ایران نے ثابت کیا کہ طاقت کا تعلق عزم سے ہے ، اسکے لئے سپر پاور ہونا ضروری نہیں۔ 46 سال سے ایران نے پابندیاں ، سازشیں ، تنہائی اور گھیراؤ ، امریکہ اور اسرائیل نے مل کر ایران کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی ٹھان رکھی تھی ۔ غیرمتزلزل قوت ایمانی اور ثابت قدمی سے وہ کر دکھایا کہ ایک عالم انگشت بدنداںہے ۔ 1973 ءکی جنگ پر جب عرب ممالک نے اسرائیل پر جزوی فتح حاصل کی تو امریکہ کُود پڑااور عربوں کی فتح شکست میں بدل گئی ۔ مصری صدر انورسادات کے بیان کی بازگشت آج بھی ’’ہم اسرائیل کا مقابلہ کر سکتے ہیں امریکہ کا نہیں‘‘۔ یہی فرق کہ امریکہ کا نام سنتے ہی عرب ڈھیر ، جبکہ ایران سینہ تان کے سامنے آیا۔ 24جون کو ایران کو خاک میں ملانے اور بددعائیں دینے والے صدر ٹرمپ ، اگلے دن ایران پر ’خدا کی رحمت ہو ‘کہہ رہا تھا ۔ صدر ٹرمپ کی مزید گواہی کہ ’’ایران نے آخری دو دن اسرائیل کا بھرکس نکال دیا ‘‘۔ ایران کی فتح یابی پر سر جھکائی اُمت مسلمہ کے سر آج فخر سے بلند ، مسلم حکمرانوں کیلئے پیغام کہ یقین کامل عمل پیہم اور ہمت مرداں تو مدد خدا۔ امریکی بمباری کا حاصل حصول صفر بٹہ صفر تو دوسری طرف امریکہ اندر سوال اُٹھ رہے ہیں ، ہنگام کھڑا ہے ۔ یہ حملہ کیوں کیا گیا ؟ امریکی بمباری صرف اتمامِ حجت کے سوا کچھ نہ تھی چنانچہ ایران نے بھی فی الفور بدلہ چکا دیا۔ ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر جھوٹ بولے گئے ، امریکی انٹیلی جنس چیف تلسی گیبارڈ نے امریکی کانگریس سامنے مارچ 2025ءمیں بیان حلفی دیا کہ ’’ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا ‘‘۔ دوسری طرفIAEA کی بھی من و عن یہی رائے تھی ۔ ایران جنگ کا شاخسانہ ، امریکی اسرائیل انتظامیہ جہاں اندرون خانہ بٹ چکیں ، وہاں باہمی تضادات اور سفارتی تنہائی کے گرداب میں پھنسی ہیں۔ 13جون کو اسرائیلی حملے نے امن مذاکرات کو سبوتاژ کیا جبکہ اب 24 جون کو امریکہ نے سفارتی ، اخلاقی آداب بالائے طاق رکھ کر ایران اور یورپی یونین ممالک کے درمیان جاری مذاکرات کا تمسخر اُڑایا ۔ اسرائیلی امریکی حکمت عملی کی شکست ، آج عالمی اُفق پر نقش ہے ۔ ایران کا جوہری اور فوجی ڈھانچا بھی کروفر سے موجود ہے ۔ ایران’’ بنیان مرصوص ‘‘بن کر سامنے ہے ۔ مشہور زمانہ آئرن ڈوم کا پول کھل گیا ،اسرائیل کی گھبراہٹ، خوف اور الجھن بڑھ گئی، جنگ بندی کروانے کیلئے امریکہ کو ملوث کرنا پڑا ۔ اسرائیل اور امریکہ مستند مکار ، دھوکے باز ملک ہیں ۔ یہ بات ایران کے قائدین پر عیاں ہے ۔اسی مد میں ہنری کسنجر کے مشہور زمانہ قول کا تذکرہ زبان زدِ عام ہے ۔ جنگ نے جہاں اسرائیل اور امریکہ کی اخلاقی انسانی گراوٹ کو اجاگر کیا ، وہاں ایران کی ساکھ ، رویہ پختگی ، حوصلہ مندی اور عمل یا ردِعمل مضبوط بن کر سامنے آئے ۔ بغیر کسی افراتفری ایران نے زندہ قوم کا مظاہرہ کیااور اپنی کامیابی کو منوایا ۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات کا سرسری ذکرضروری ، یقیناً غیرمعمولی واقعہ تھا۔ امریکی صدر کا ظہرانے پر مدعو کرنا اور تسلسل سے فیلڈ مارشل کا اقبال بلند کرنا ، تعریف و توصیف کے ڈونگرے برسانا بھی غیرمعمولی عمل ہے ۔ موجودہ جنگ بندی میں فیلڈ مارشل کا کوئی کردار سامنے آیا توتاریخ انہیں امن کے علمبردار کے طور پر یاد رکھے گی۔پاکستان ، بھارت اور ایران ، اسرائیل کی حالیہ جنگوں میں فتح نہ صرف قوت ایمانی کی بلکہ شاندار حکمت عملی ساتھ جڑی ہے ۔ اسرائیلی ، امریکی رعونت اور تکبر خاک میں مل چکا ۔ فتوحات نے عالمی سطح پر پاکستان اور ایران بارے طرز عمل بدل دیا ہے۔ بھارت ، اسرائیل کیلئے اتنا کافی ، ’’کھایا پیا کچھ نہیں، گلاس توڑا بارہ آنے‘‘۔ ایران سمجھدار ، خوددار ، پُر اعتماد ، مضبوط، معزز آج ہر زبان خاص و عام چرچے ہیں۔ ایرانی دفاعی صلاحیت کے چار سُواذکار ہیں ۔ ایران کیلئے بقا کی جنگ تھی ، الحمدللہ قائم دائم ہے۔ جبکہ اسرائیل کے زوال اور گراوٹ کا نقطہ آغاز بھی یہی ہے ۔ آج صدر ٹرمپ بھی یورپ میں عالمی میڈیا کے سامنے ایران کی بہادری ، عظمت میں رطب اللسان ہیں ۔جنگ بندی سے ایک دن پہلے ایران پر امریکی حملہ اور پھر ایران کا جوابی حملہ ممکنہ طور پر فکس میچ تھا وہاں بھی ایران کی دھاک بیٹھ گئی ۔ اب جبکہ امریکہ کی ایران سے مذاکرات کی خواہش، امریکی ضرورت ہے۔ایران کوچاہیے کہ مطالبات کی فہرست میں اسرائیلی ایٹمی پروگرام کو نتھی رکھے ، غزہ پر حملوں کی فوری بندش کا مطالبہ کرے اور فلسطین کے دو ریاستی فارمولے کی شرط لگائے تو پھر ہی جامع مذاکرات ممکن ہونگے ۔ ایران کو چاہیے کہ اپنی ساکھ دھاک کو صہیونی منصوبے بے نقاب کرنے بلکہ انکاقلع قمع کرنے میں خرچ کرے۔ پاکستان، چین، روس اور ترکی سامراجی عزائم کے خلاف متحد ، ایران کیساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں ۔ جاگ! مسلم جاگ!پنی ذلت اور پستی سے جان چھڑا، ایرانی ماڈل آپکے سامنے ہے ، ایسا نہ ہو کہ دیر ہو جائے۔