اسلام آباد(رپورٹ :،رانامسعود حسین) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں، عدالتی فیصلے کے نتیجے میں ایک بار پھر مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل 10رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، صلاح الدین نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا، جبکہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی نےرائے دی کہ معاملہ الیکشن کمیشن بھیجا جائے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ، مخصوص نشستیں ن لیگ، پی پی اور دیگر جماعتوں کو ملیں گی،جسکے باعث حکمراں اتحاد کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوجائیگی۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین قومی وصوبائی اسمبلیز کی تعداد کی بنیاد پر خواتین اور اقلیتوں کے لئے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ کے ذریعے اپنے 12 جولائی 2024 کے فیصلے کو کالعد م قراردیتے ہوئے نظر ثانی کی ساری درخواستیں منظور کرلی ہیں ،جس کی بناء پرپشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال ہوگیا ہے اور پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے مکمل طور پر محروم ہوگئی ہے، اب یہ نشستیں حکومتی اتحاد کو منتقل ہوجائیں گی،عدالت نے اپنے 4صفحات پر مشتمل مختصر فیصلے میں قراردیاہے کہ آج، بنچ کے ایک رکن جسٹس صلاح الدین پنہورنے بوجہ ،بنچ سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔