کوئٹہ (پ ر) پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخوا زون کے زونل آرگنائزر وارث افغان، سینئر آرگنائزر مزمل شاہ وطنیار، اطلاعات آرگنائزر عظیم افغان،مالیات آرگنائزر ہارون موسی خیل، آفس آرگنائزر زبیر ترین، رابطہ آرگنائزر بشیر افغان،ثقافت آرگنائزر رحمت کاکڑاور آگنائزنگ کمیٹی کے دیگر اراکین نے اپنے مشترکہ بیان کہا ہے کہ زرعی کالج کوئٹہ عرصہ دراز سے زبوں حالی کا شکار ہے۔ ن 2014 میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے دور حکومت میں زرعی کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا اعلان ہوا اور منصوبے کو اس وقت کے وزیر اعلی اور بیوروکرسی نے اپروول بھی دی تھی ۔ یونیورسٹی کے درجہ دینے کے اعلان کے بعد یونیورسٹی کے لوازمات میں شامل تعمیراتی کام شروع ہوا اور مختلف بلڈنگز، ہال وغیرہ تعمیر کئے گئے لیکن پچھلے کچھ عرصے سے کالج کے خلاف باقاعدہ سازشیں شروع ہوئی اور باقی ماندہ تعمیراتی کام روک دیا گیا۔ اب کالج کے نئے تعمیر شدہ بلڈنگز کو مختلف نجی اور تعلیمی اداروں کو کرایہ پر دینے کے کوششیں کی جارہی ہے۔ ذمہ دار افراد سے یہ بھی سننے کو ملا ہے کہ کالج کی زمینوں کو مختلف افراد الاٹ کرانے میں لگےہیں ۔ کالج کے ڈیپارٹمنٹس کو وقتا فوقتا مختلف بہانوں سے کم کیا جارہا ہے اور داخلوں کی مد میں تاخیری حربوں کے ذریعے طلباء کو انرول ہونے سے روکا جارہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور انتظامیہ اور سرکار کے گوش گزار کرنا چاہتی ہے کہ پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور پشتونخوامیپ کا زرعی کالج کی تعمیر و ترقی میں ایک تاریخی کردار رہا ہے ۔ کالج کے خلاف کسی قسم کے سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ کالج کے بلڈنگز کو رینٹ آوٹ کرنے سے روکا جائے، طلباء کو سہولیات دی جائے اور فوری طور پر کالج کو پشتونخوامیپ کے دور حکومت میں اعلان کئے گئے منصوبے کے تحت یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا تھا اس کی اپ گریڈیشن برقرار رکھتے ہوئے فوری طور پر یونیورسٹی کو فعال کیا جائے ۔