اسلام آباد ( طاہر خلیل ) اسلام آبا دمیں ایک نئی آئینی ترمیم کی خبریں چلنے لگیں ، اطلاعات کے مطابق بعض حلقوں کی تجویز ہے کہ آئینی امور کو غیر متنازع رکھنے کیلئے ایک مکمل آئینی عدالت قائم کی جائے جس کیلئے 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت پڑے گی ۔قومی اسمبلی مین دو تہائی اکثریت کے باوجود سینٹ میں حکمران اتحاد کو جے یو آئی کی حمایت درکا ر ہو گی ۔دستور پاکستان کے تحت دو تہائی اکثریت حاصل ہونے کے بعد حکمران اتحاد کو آئینی ترمیم کا اختیار حاصل ہو گیا ۔ دو تہائی اکثریت سے آئینی ترمیم کے سوا اور کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکتا ،دو تہائی اکثریت کیلئے 336 رکنی ایوان میں 66 فیصد ارکان کی حمایت ضروری ہے ،یہ تعداد 224 بنتی ہے اسی طرح سینٹ کے 96 رکنی ایوان میں دو تہائی اکثریت کیلئے 56 ارکان کی حمایت ضروری ہے، ماہرین کے مطابق آئینی ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت کی پابندی اس فلسفے کی بنیاد پر لگائی گئی کہ آئین کے ساتھ کھلواڑ نہ ہو اور کسی آئینی ترمیم کیلئے صرف ایک صوبے کی حمایت حاصل نہ ہو بلکہ کم از کم 3 صوبے مل کر آئینی ترمیم کی حمایت کریں جبکہ ہندوستان اور امریکا میں آئینی ترمیم کا اختیار صوبوں کو بھی حاصل ہے۔