اسلام آباد (اسرار خان) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں غیر تسلی بخش جوابات پر پاور ڈویژن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ آئی پی پیز، گردشی قرضوں اور مہنگی بجلی پر جوابات مسترد، وفاقی وزیر کی غیر حاضری کو حکومتی لاپرواہی قرار دیا گیا۔ کےالیکٹرک حکام نے بتایا کہ 30 فیصد علاقوں میں بجلی چوری کے باعث لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے، جبکہ باقی 70 فیصد علاقوں کو لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ حاصل ہے۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر محسن عزیز نے کی، جنہوں نے پاور ڈویژن کے جوابات کو "غیر تسلی بخش" قرار دیا۔ اہم معاملہ آئی پی پیز (نجی بجلی گھروں) کی عالمی لاگت کے تقابلی جائزے کی رپورٹ تھی، جو ایک سال سے زیر التوا ہے۔ پاور ڈویژن نے بتایا کہ معاملہ ٹاسک فورس کے سپرد ہے، حالانکہ وہ خود پاور ڈویژن کے ماتحت ہے۔ سینیٹ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ اگلے اجلاس میں مکمل عالمی تقابلی تجزیہ پیش کیا جائے۔