راولپنڈی(راحت منیر)1939میں چھ ماہ کیلئے انگریزی فوج کی نقل و حرکت کیلئے لی گئی اراضی (اوجڑی کیمپ)کے مالکان کو 86سال بعداپنی زمینوں کی قیمت ملنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ باخبر زرائع کے مطابق دوسری جنگ عظیم میں سابق سوویت یونین (یو ایس ایس آر) کے مقابلے کیلئے جانے والی فوج نے اوجڑی کیمپ گرائونڈ پر رک کر آگے محاز پر جانا تھا۔اس لئے اوجڑی کیمپ اراضی کیمپنگ گرائونڈ کیلئے لی گئی تھی۔1987میں کیمپ کے فوجی ذخیرے میں ہونے والی تباہی آج بھی اہل راولپنڈی کی یاداشتوں میں محفوظ ہے۔2013میں اراضی مالکان نے زمین کی واپسی یا معاوضے کا مطالبہ کیا تو اس وقت ایک فوجی بورڈ بنایا گیا تھا جس نے فیصلہ کیا کہ 737کنال اراضی میں سے273کنال اراضی دفاعی مقاصد کیلئے رکھی جائے باقی464کنال واپس کردی جائے لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہ ہوا۔تو متاثرین نے عدالتوں سے رجوع کرلیا تھا۔اوجڑی کیمپ کے زمین مالکان نے متاثرین اوجڑی کیمپ کے نام سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دے رکھی تھی۔جس نے 2021میں زمین کی واپسی کیلئے وزیر اعظم،چیف جسٹس،آرمی چیف،سپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو چھ صفحات پر مشتمل یاداشت بھی بھجوائی تھی۔قبل ازیں درخواست گزار یاسمین ریاض کے وکیل سردار غازی جھنوں نے 28 جولائی 1944 کےآڈر کیلئے درخواست دائر کی تھی جسمیں موقف اختیار کیا کہ اراضی حاصل کرنے کا لیٹر آج تک پیش نہیں کیا گیا۔2014 سے مالکان کو کرایہ کی ادائیگی بھی بند کردی گئی۔2018میں عدالت میں بتایا گیا کہ اراضی کمرشل پراپرٹی بن چکی ہے ۔خریدنے کیلئے مطلوبہ رقم دستیاب نہیں۔تو عدالت عالیہ نے فیصلہ دیاکہ دو ماہ میں فیصلہ کرلیں اراضی لینی ہے یا واپس کرنی ہے۔26جون2019کو جسٹس عاطر محمود نے یہ فیصلہ سنایا۔زرائع کے مطابق اس فیصلے سے قبل ہی اراضی مالکان کو جو کرایہ ملتا تھا وہ بھی2017میں بند کردیا گیا تھا۔اراضی مالکان کے مطابق اوجڑی کیمپ کی اراضی اب ایک راول ڈیسٹینیشن نامی کمپنی کو 40سالہ لیز پر دے دی گئی ہے جو کمرشل پراجیکٹ بنائے گی۔