کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد اس معاہدے کو سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے، جبکہ پاکستان نے اسے جنگ کا اشارہ قرار دیا ہے۔ کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں ماہرین کا تجزیہ ہے کہ موجودہ حالات میں بھارت مکمل طور پر پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے پاس اتنا انفراسٹرکچر نہیں، انڈیا نے مستقبل میں بڑے ڈیم یادیگر منصوبے بنا لیے تو وہ سردیوں میں شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔ مزید کشیدگی سے بچنے کیلئے ماہرین اور سیاستدانوں کا سفارت کاری یا معاہدے کی از سر نو تشکیل پر زور دیا ہے۔ بھارت نے اپریل 2025 میں کشمیر حملے کے بعد پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا۔ یہ معاہدہ 1960میں ورلڈ بینک کی نگرانی میں ہوا تھا، جو دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے پانی کی تقسیم کو منظم کرتا ہے۔ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے اسے "جنگی اقدام" قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے پانی کا رخ موڑنا ناقابل برداشت ہوگا۔