نیویارک / لندن (مانیٹرنگ رپورٹ) — امریکی ماہر نفسیات ڈاکٹر جوناتھن ہیڈٹ نے اپنی تازہ ترین بیسٹ سیلر کتاب "The Anxious Generation" (بے چینی کی نسل) میں انکشاف کیا ہے کہ اسمارٹ فونز اور حد سے زیادہ نگرانی کرنے والےوالدین جنہیں ڈاکٹرجونا تھن ہیلی کاپٹر والدین کہتے ہیں ان کے بڑھتے رجحان نے بچوں کی ذہنی نشوونما کو بری طرح متاثر کیا ہے، اور موجودہ نسل میں دماغی امراض، اضطراب، اور خود اعتمادی کی کمی کو جنم دیا ہے۔ڈاکٹر ہیڈٹ کے مطابق 1995 کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کے ساتھ بچپن کا تصور ہی بدل گیا ہے۔جہاں پہلے بچے کھلی فضا میں آزادانہ کھیلتے، دریافت کرتے اور دوستوں کے ساتھ خود بخود میل جول رکھتے تھے، اب ان کی زندگی ساختہ (structured) سرگرمیوں اور اسکرین ٹائم تک محدود ہو چکی ہے۔ڈاکٹرجوناتھن کے مطابق “جب حقیقی دنیا میں زیادہ تحفظ اور آن لائن دنیا میں کم تحفظ ہو، تو بے چینی کی نسل پیدا ہوتی ہے” ۔کتاب میں والدین کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جو ایک طرف تو بچوں کو گھر سے باہر نکلنے کی آزادی نہیں دیتے، اور دوسری طرف انہیں آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کے بغیر چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ تضاد بچوں میں خود مختاری، فیصلہ سازی اور خطرہ مول لینے کی صلاحیت کو کمزور کر دیتا ہے۔ڈاکٹر ہیڈٹ کے مطابق صرف والدین ہی نہیں، بلکہ اسکول بھی اس ذہنی بحران میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔جدید تعلیمی اداروں میں نرمی، جذباتی دلاسہ، اور حد سے زیادہ تحفظ نے ایک ایسی نسل کو جنم دیا ہے جو نہ صرف ذمہ داری سے محروم ہے بلکہ ذہنی طور پر کمزور بھی ہے۔حال ہی میں کچھ اسکولوں کی جانب سے گرمیوں کے موسم میں بچوں کے باہر کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گرمی میں کھیل کے میدانوں کی سطح بہت گرم ہو جاتی ہے، اس لیے بچوں کو "hot play" یعنی اندر کھیلنے کی ہدایت دی گئی ہے۔موسم گرم ہو تو بچوں کے لیے سایہ دار جگہ، سن بلاک، اور ٹوپیاں پہننے کا اہتمام ہونا چاہیے — نہ کہ انہیں بند کمروں میں اسکرین پر بٹھایا جائے۔"گرمی میں کھیلنے کا بھی اپنا لطف ہے، یہ جسمانی صحت، سوشل اسکلز اور فطرت سے تعلق کا ذریعہ ہوتا ہے۔