• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیمبرج پاکستان سے اربوں روپے کماتا ہے، فیس کو معقول بنایا جائے، قومی قائمہ کمیٹی کی سفارشات

کراچی(سید محمد عسکری) اراکین سینیٹ اور قومی اسمبلی پر مشتمل قومی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے کہا ہے کہ کیمبرج امتحانی فیسوں کی مد میں اربوں روپے کماتا ہے اور فی پرچہ 60ہزار روپے وصول کرتا ہے لہٰذا یہ سفارش کی جاتی ہے کہ فیس کی مد میں وفاقی وزارتِ تعلیم اور کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن کی جانب سے نظرثانی کی جائے اور فیس اسٹرکچر کو معقول بنایا جائے۔قومی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے اپنے اجلاس کی باقاعدہ روئیداد جاری کر دی ہے جو 30نکات پر مشتمل ہے جس میں بیشتر سفارشات کیمبرج سے متعلق ہیں۔سفارشات میں کہا گیا ہے کہ وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پاکستان میں بین الاقوامی بورڈ کے امتحانات بشمول کیمبرج امتحانات کے انتظام کے لیے ایک واضح اور جامع ریگولیٹری میکانزم قائم کرے، یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان شفافیت، مستقل مزاجی اور مؤثر ہم آہنگی کو یقینی بنائے گا۔کمیٹی نے سفارش کی کہ کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن کو جولائی 2025ء سے پہلے امتحانی پرچہ لیک ہونے سے نمٹنے کے لیے اصلاحی اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ متاثرہ طلبہ تعلیمی دھچکے کا سامنا کیے بغیر یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کر سکیں۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن (CIE) متاثرہ طلبہ کو معاوضہ دینے کے لیے گریڈ کی حد کو ایڈجسٹ کرے یا 11 اگست تک جاری کردہ نتائج کے ساتھ دوبارہ امتحان کا انعقاد کرے۔کمیٹی نے سخت نگرانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کیمبرج کے رجسٹرڈ نجی اسکولوں میں سیکیورٹی پروٹوکول اور امتحان کے انتظامی عمل کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ پرائیویٹ اسکول اپنے موجودہ سیکیورٹی اقدامات اور امتحان کے انتظامی طریقۂ کار کی جامع تفصیلات کمیٹی کے پاس جمع کرائیں۔کمیٹی نے پانچ امتحانی پرچوں کے لیک ہونے سے متاثرہ طلبہ کو فوری کارروائی اور حل فراہم کرنے کی سفارش کی، کمیٹی کے مطابق خلاف ورزی کے ماخذ کی نشاندہی کرنے اور خلاف ورزی کے ذمہ دار کو ٹھہرانے اور مستقبل میں ہونے والے واقعات کو روکنے کے لیے حفاظتی پروٹوکول کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مکمل تفتیش کی جانی چاہیے، کمیٹی نے سفارش کی کہ طلبہ کو دو آپشنز میں سے انتخاب کرنے کی لچک دی جائے، یا تو امتحان کا مفت دوبارہ لینا یا ایڈجسٹ گریڈ حاصل کرنا۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ سختی سے سفارش کی جاتی ہے کہ کیمبرج اس بات کا تعین کرنے کے لیے مکمل اور شفاف تحقیقات کرے کہ آیا امتحانی لیکس کی ابتداء اندرونی طور پر ہوئی یا بیرونی، خلاف ورزیوں کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے تمام ذمہ داروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جانی چاہیے۔کمیٹی نے کیمبرج کے اس دعوے پر تنقید کی کہ صرف جزوی لیکس ہوئے ہیں، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اگر متعدد پرچوں کے مخصوص سوالات سے سمجھوتہ کیا جاتا ہے تو مکمل پیپر لیک ہونے کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کیمبرج کو ان خدشات کو دور کرنے کے لیے اپنی انکوائری رپورٹ کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیے کیونکہ موجودہ نتائج سے امتحانی نظام پر اعتماد کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
اہم خبریں سے مزید