اکراچی ( جنگ نیوز) سینیٹر سرمد علی نے کہا ہے کہ بچوں اور خواتین سے بدسلوکی کو بند کرنے کی ضرورت ہے اور وزیر قانون کو اس حوالے سے قانون سازی تجویز کرنی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں تقریر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے جرگہ سسٹم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہمیں سزا کے نظام کو پرائیویٹ نہیں کرنا چاہیے۔تقریر کے آغازمیں انہوں نے ساحر لدھیانوی کی نظم" ثنا خوان تقدیس مشرق کہاں ہیں" کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ پاکستان میں یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے اور یہ مائنڈ سیٹ کسی ایک کمیونٹی یا جغرافیے تک محدود نہیں بلکہ اگر کوئٹہ میں کسی سردار اور وڈیرے نے خاتون کو قتل کیا ہے تو اسلام آباد میں نور مقدم کو قتل کرنے والا پڑھالکھا اور اعلیٰ طبقے سے تعلق رکھنے والا نوجوان تھا۔ اس سے قبل پنچایت کے حکم پر مختاراں مائی سے اجتماعی زیادتی کی گئی یہ سب واقعات جاگیردارانہ مائنڈ سیٹ کا مظہر ہیں ۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم جاگیردارانہ مائنڈ سیٹ کو تبدیل کریں۔ اسی طرح سوات میں مدرسے میں بچے سے زیادتی جیسے واقعات کو بھی سامنے لانے کی ضرورت ہے انہیں بہت چھپا لیا گیا اب مغرب میں چر چ بھی اس قسم کے واقعات کو سامنے لارہا ہے ہمیں بھی اس قسم کی برائی کے خاتمےکے لیے اقدامات کرنا چاہئیں۔